الادب المفرد - حدیث 1005

كِتَابُ بَابُ يُسْمِعُ إِذَا سَلَّمَ حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ: أَتَيْتُ مَجْلِسًا فِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَقَالَ: إِذَا سَلَّمْتَ فَأَسْمِعْ، فَإِنَّهَا تَحِيَّةٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُبَارَكَةً طَيْبَةً

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1005

کتاب سلام بلند آواز سے کہنا چاہیے ثابت بن عبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک مجلس میں آیا جس میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے۔ انہوں نے فرمایا:جب سلام کرو تو دوسروں کو سناؤ، یعنی بآواز بلند سلام کرو کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔
تشریح : سلام کہنے والے کو چاہیے کہ اپنی آواز اس قدر بلند رکھے کہ جسے سلام کہا جارہا ہے وہ سن لے اور اگر زیادہ افراد ہیں تو اس کے مطابق آواز بلند کرے تاکہ وہ بھی اس کے لیے سلامتی کی دعا کرسکیں۔ البتہ اگر کسی جگہ کچھ لوگ آرام کر رہے ہوں اور کچھ جاگ رہے ہوں تو اس انداز سے سلام کہنا چاہیے کہ جاگنے والے سن لیں اور سوئے ہوؤں کی نیند خراب نہ ہو۔
تخریج : صحیح:المصنف لعبد الرزاق، حدیث:۴۸۶۔ بألفاظ مختلفة۔ سلام کہنے والے کو چاہیے کہ اپنی آواز اس قدر بلند رکھے کہ جسے سلام کہا جارہا ہے وہ سن لے اور اگر زیادہ افراد ہیں تو اس کے مطابق آواز بلند کرے تاکہ وہ بھی اس کے لیے سلامتی کی دعا کرسکیں۔ البتہ اگر کسی جگہ کچھ لوگ آرام کر رہے ہوں اور کچھ جاگ رہے ہوں تو اس انداز سے سلام کہنا چاہیے کہ جاگنے والے سن لیں اور سوئے ہوؤں کی نیند خراب نہ ہو۔