الادب المفرد - حدیث 1002

كِتَابُ بَابُ مَنْ سَلَّمَ إِشَارَةً حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ قَالَ: حَدَّثَنَا هَيَّاجُ بْنُ بَسَّامٍ أَبُو قُرَّةَ الْخُرَاسَانِيُّ - رَأَيْتُهُ بِالْبَصْرَةِ - قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسًا يَمُرُّ عَلَيْنَا فَيُومِئُ بِيَدِهِ إِلَيْنَا فَيُسَلِّمُ، وَكَانَ بِهِ وَضَحٌ وَرَأَيْتُ الْحَسَنَ يَخْضُبُ بِالصُّفْرَةِ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ وَقَالَتْ أَسْمَاءُ: أَلْوَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى النِّسَاءِ بِالسَّلَامِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1002

کتاب اشارے سے سلام کرنا ابو قرہ خراسانی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ہمارے پاس سے گزرتے تو ہاتھ سے اشارہ فرماتے اور سلام کہتے۔ اور ان کے جسم پر سفید داغ تھے۔ اور میں نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ زرد خضاب لگاتے تھے اور ان پر سیاہ عمامہ تھا۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو سلام کرتے ہوئے ہاتھ کا اشارہ کیا۔
تخریج : في الروایة الأولی:ضعیف الإسناد وقال في قول أسماء:صحیح وهو معلق۔ قول أسماء أخرجه الترمذي، الاستئذان والآداب، ح:۲۶۹۷۔ والباقي لم أجده۔