Book - حدیث 997

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ فِي السَّلَامِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ قَيْسٍ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ ابْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ: >السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ<، وَعَنْ شِمَالِهِ: >السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ

ترجمہ Book - حدیث 997

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: (اختتام نمازپر)سلام پھیرنے کے احکام ومسائل جناب علقمہ بن وائل اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ۔ آپ ﷺ اپنی دائیں طرف سلام پھیرتے تو «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته» کہتے اور اپنی بائیں طرف «السلام عليكم ورحمة الله» کہتے ۔
تشریح : (وبرکاتہ)سنن ابو دائود کےمتد اول نسخوں میں دایئں طرف سلام پھیرتے ہوئئے (وبرکاتہ)کا اضافہ ثابت ہے۔اوربایئں جانب صرف (السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ )کہنا ثابت ہے۔تاہم سنن ابو دائود کے بعض نسخوں میں اور بلوغ المرام میں دونوں سلام پھیرتے ہوئے (وبرکاتہ) کہتا ہے یا کہنا چاہتا ہے تو جائز ہے۔تفصیل کےلئے دیکھیں(نیل الاوطار۔334/2۔سبل السلام۔330۔331/1 اور شرح بلوغ المرام صفی الرحمٰن مبارک پوری) (وبرکاتہ)سنن ابو دائود کےمتد اول نسخوں میں دایئں طرف سلام پھیرتے ہوئئے (وبرکاتہ)کا اضافہ ثابت ہے۔اوربایئں جانب صرف (السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ )کہنا ثابت ہے۔تاہم سنن ابو دائود کے بعض نسخوں میں اور بلوغ المرام میں دونوں سلام پھیرتے ہوئے (وبرکاتہ) کہتا ہے یا کہنا چاہتا ہے تو جائز ہے۔تفصیل کےلئے دیکھیں(نیل الاوطار۔334/2۔سبل السلام۔330۔331/1 اور شرح بلوغ المرام صفی الرحمٰن مبارک پوری)