Book - حدیث 976

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ بَعْدَ التَّشَهُّدِ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: قُلْنَا -أَوْ قَالُوا-: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَمَرْتَنَا أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ، وَأَنْ نُسَلِّمَ عَلَيْكَ، فَأَمَّا السَّلَامُ فَقَدْ عَرَفْنَاهُ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَال:َ >قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَآلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ

ترجمہ Book - حدیث 976

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: تشہد کے بعد نبی ﷺ کے لیے صلاۃ ( درود) کا بیان سیدنا کعب بن عجرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے کہا یا دیگر صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم آپ پر درود اور سلام بھیجیں ، سلام بھیجنا تو ہم نے جان لیا ، تو درود کیسے پڑھیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” کہا کرو ! «اللهم صل على محمد وآل محمد ك صليت على إبراهيم وبارك على محمد وآل محمد ك باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» اے اللہ ! محمد ( ﷺ ) پر اور آل محمد ( ﷺ ) پر اپنی رحمتیں نازل فر ، جیسے کہ تو نے ابراہیم ( علیہ السلام ) پر رحمتیں نازل فرمائیں اور محمد ( ﷺ ) پر اور آل محمد ( ﷺ ) پر اپنی برکتیں نازل فر جیسے کہ تو نے آل ابراہیم پر اپنی برکتیں نازل فرمائیں ۔ بیشک تو تعریف کیا ہوا ، بڑی شان والا ہے ۔ “
تشریح : 1۔قرآن مجید میں ہے۔( إِنَّ اللَّـهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴿٥٦﴾)(الاحزاب۔56) بلا شبہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی پر رحمت نازل کرتا ہے۔ اور فرشتے آپ ﷺ کے لئے دعا کرتے ہیں۔اے ایمان والو! تم بھی نبی ﷺ پر درود بھیجو۔اور سلام کو سلام کہنا۔ لغت عربی میں صلاۃ کا معنی ہے دعائے رحمت ومغفرت اور حسن ثناء۔اس کی نسبت جب اللہ کی طرف ہوتی ہے۔ تو اس کا ترجمہ ہوتا ہے کہ اللہ اپنے بندے پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے۔اس کے درجات بلند کرتا ہے۔اور ملکوت میں اس کی ثناء فرماتا ہے۔ اور جب اس کی نسبت ملائکہ یا مومنین کی طرف ہوتی ہے۔تو اس کا مفہوم ان امور کی طلب اور دعا ہوتی ہے۔رسول اللہﷺ کے لئے صلاۃ میں آپ کی رفعت زکر وشان ۔اظہاردعوت۔ابقاء شریعت۔تکثیراجر ثواب۔اور بعثت مقام محمود سبھی شامل ہیں۔ اور ان سب مفاہیم کو ہماری اردو زبان میں فارسی لفظ درود سے تعبیر کیا جاتاہے۔اس مسئلے کی شرح وبسط کے لئے علامہ خفا جی کی نسیم الریاض شرح شفا قاضی عیاض اور امام ابن القیم کی جلاء الافہام دیکھنی چاہیے۔اس کا اردو ترجمہ جو قاضی سلمان پوری نے کیا تھا۔اسے دارالسلام نے الصلواۃ والسلام علیٰ رسول اللہ ﷺ کے عنوان سے نہایت دیدہ زیب انداز میں شائع کیا۔(فاما السلام فقد عرفنا) سلام کہنا تو ہم نے جان لیا ہے یعن جیسے کہ آپ ﷺ نے ہمیں تعلیم فرمایا ہے۔ملاقات کے موقع پر (السلام علیک یارسول اللہ)کہنا اور نماز میں (السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ)پڑھنا۔ 1۔قرآن مجید میں ہے۔( إِنَّ اللَّـهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴿٥٦﴾)(الاحزاب۔56) بلا شبہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی پر رحمت نازل کرتا ہے۔ اور فرشتے آپ ﷺ کے لئے دعا کرتے ہیں۔اے ایمان والو! تم بھی نبی ﷺ پر درود بھیجو۔اور سلام کو سلام کہنا۔ لغت عربی میں صلاۃ کا معنی ہے دعائے رحمت ومغفرت اور حسن ثناء۔اس کی نسبت جب اللہ کی طرف ہوتی ہے۔ تو اس کا ترجمہ ہوتا ہے کہ اللہ اپنے بندے پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے۔اس کے درجات بلند کرتا ہے۔اور ملکوت میں اس کی ثناء فرماتا ہے۔ اور جب اس کی نسبت ملائکہ یا مومنین کی طرف ہوتی ہے۔تو اس کا مفہوم ان امور کی طلب اور دعا ہوتی ہے۔رسول اللہﷺ کے لئے صلاۃ میں آپ کی رفعت زکر وشان ۔اظہاردعوت۔ابقاء شریعت۔تکثیراجر ثواب۔اور بعثت مقام محمود سبھی شامل ہیں۔ اور ان سب مفاہیم کو ہماری اردو زبان میں فارسی لفظ درود سے تعبیر کیا جاتاہے۔اس مسئلے کی شرح وبسط کے لئے علامہ خفا جی کی نسیم الریاض شرح شفا قاضی عیاض اور امام ابن القیم کی جلاء الافہام دیکھنی چاہیے۔اس کا اردو ترجمہ جو قاضی سلمان پوری نے کیا تھا۔اسے دارالسلام نے الصلواۃ والسلام علیٰ رسول اللہ ﷺ کے عنوان سے نہایت دیدہ زیب انداز میں شائع کیا۔(فاما السلام فقد عرفنا) سلام کہنا تو ہم نے جان لیا ہے یعن جیسے کہ آپ ﷺ نے ہمیں تعلیم فرمایا ہے۔ملاقات کے موقع پر (السلام علیک یارسول اللہ)کہنا اور نماز میں (السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ)پڑھنا۔