Book - حدیث 97

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى قَوْمًا وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ فَقَالَ وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنْ النَّارِ أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ

ترجمہ Book - حدیث 97

کتاب: طہارت کے مسائل باب: وضو مکمل کرنے کابیان سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کہ دیکھا کہ ( وضو میں جلدی کے باعث ان کے پاؤں خشک رہ گئے اور ) ان کی ایڑیاں چمک رہی تھیں ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” ( ایسی ) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے ۔ وضو مکمل کیا کرو ۔ “
تشریح : فائدہ: معلوم ہوا کہ وضو میں کوئی جگہ بھی خشک نہیں رہنی چاہیے، ورنہ مذکورہ وعید ثابت اور لاگو ہو گی۔ ایڑیوں کا ذکر بالخصوص اس لیے آیا کہ آدمی جلدی میں ہو اور ان کا خیال نہ کرے تو یہ خشک رہ جاتی ہیں۔ خاص طور پر ٹخنوں کے پیچھے کی گہری جگہ۔ فائدہ: معلوم ہوا کہ وضو میں کوئی جگہ بھی خشک نہیں رہنی چاہیے، ورنہ مذکورہ وعید ثابت اور لاگو ہو گی۔ ایڑیوں کا ذکر بالخصوص اس لیے آیا کہ آدمی جلدی میں ہو اور ان کا خیال نہ کرے تو یہ خشک رہ جاتی ہیں۔ خاص طور پر ٹخنوں کے پیچھے کی گہری جگہ۔