Book - حدیث 96

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْإِسْرَافِ فِي الْمَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنَهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الْأَبْيَضَ عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلْتُهَا فَقَالَ أَيْ بُنَيَّ سَلْ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَتَعَوَّذْ بِهِ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الطَّهُورِ وَالدُّعَاءِ

ترجمہ Book - حدیث 96

کتاب: طہارت کے مسائل باب: وضو میں اسراف منع ہے سیدنا عبداللہ بن مغفل ؓ نے ( ایک بار ) اپنے صاحبزادے کو دعا کرتے سنا ( جو یوں کہہ رہا تھا ) اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جب میں جنت میں داخل ہوں تو مجھے اس کی دائیں جانب سفید محل عنایت ہو ۔ اس پر سیدنا عبداللہ ؓ نے فرمایا : بیٹا ! اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور دوزخ سے پناہ مانگو ۔ بیشک میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ، آپ ﷺ فرماتے تھے میری امت میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو طہارت میں اور دعا مانگنے میں حد سے زیادہ مبالغہ کریں گے ۔
تشریح : فوائد ومسائل: (1) معلوم ہوا کہ طہارت (استنجا، وضو اور غسل وغیرہ) میں حد سے زیادہ پانی بہانا ناجائز ہے، بالخصوص استنجا کے سلسلے میں وہم میں مبتلا رہنا، شریعت نہیں، بلکہ وضو کے بعد شرم گاہ والی جگہ پر چھینٹے مار لینے چاہییں۔ (2) دعا بھی جامع ہونی چاہیے جیسے کہ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ماثور اور مسنون ہیں۔ فوائد ومسائل: (1) معلوم ہوا کہ طہارت (استنجا، وضو اور غسل وغیرہ) میں حد سے زیادہ پانی بہانا ناجائز ہے، بالخصوص استنجا کے سلسلے میں وہم میں مبتلا رہنا، شریعت نہیں، بلکہ وضو کے بعد شرم گاہ والی جگہ پر چھینٹے مار لینے چاہییں۔ (2) دعا بھی جامع ہونی چاہیے جیسے کہ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ماثور اور مسنون ہیں۔