Book - حدیث 957

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ كَيْفَ الْجُلُوسُ فِي التَّشَهُّدِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي؟ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَكَبَّرَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ، حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ، فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، وَحَدَّ مِرْفَقَهُ الْأَيْمَنَ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَقَبَضَ ثِنْتَيْنِ، وَحَلَّقَ حَلْقَةً، وَرَأَيْتُهُ يَقُولُ هَكَذَا. وَحَلَّقَ بِشْرٌ الْإِبْهَامَ وَالْوُسْطَى وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ.

ترجمہ Book - حدیث 957

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت سیدنا وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا میں بالضرور دیکھوں گا کہ رسول اللہ ﷺ نماز کیسے پڑھتے ہیں ؟ بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور قبلے کی طرف رخ کیا ، «الله اكبر» کہا اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے حتیٰ کہ آپ کے کانوں کے برابر آ گئے ۔ پھر آپ نے اپنے بائیں ہاتھ کو اپنے دائیں سے پکڑ لیا ۔ پھر جب رکوع کا ارادہ کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اسی طرح اٹھایا ( رفع یدین کیا ) ۔ بیان کیا کہ پھر آپ ﷺ بیٹھ گئے اور اپنا بایاں پاؤں بچھا لیا اور اپنا بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھ لیا اور دائیں ہاتھ کی کہنی کے کنارے کو اپنی دائیں ران پر رکھا اور دو انگلیوں کو بند کر کے حلقہ بنا لیا ۔ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اس طرح کرتے تھے ، جناب بشر نے انگوٹھے اور بیچ کی انگلی سے حلقہ بنایا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کر کے دکھایا ۔
تشریح : الفاظ حدیث (وحد مرفقه الايمن علي فخذه اليمني)کےدو ترجمے کئے گئے ہیں ایک یہ کہ کہنی کی ہڈی کو اپنی ران پر رکھا۔جیسے کہ آئندہ حدیث 991 میں ہے۔نمیر ابو مالک الخزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا۔آپ نے اپنی داہنی کلائی اپنی دایئں ر ان پر رکھی ہوئی تھی۔۔۔۔محدث عصرشیخ البانی اسی طرف مائل ہیں۔جبکہ ابن ارسلان اور سندھی وغیرہ کہنی کو ران سے اوپر اٹھائے رکھنا مراد لیتے ہیں۔ الفاظ حدیث (وحد مرفقه الايمن علي فخذه اليمني)کےدو ترجمے کئے گئے ہیں ایک یہ کہ کہنی کی ہڈی کو اپنی ران پر رکھا۔جیسے کہ آئندہ حدیث 991 میں ہے۔نمیر ابو مالک الخزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا۔آپ نے اپنی داہنی کلائی اپنی دایئں ر ان پر رکھی ہوئی تھی۔۔۔۔محدث عصرشیخ البانی اسی طرف مائل ہیں۔جبکہ ابن ارسلان اور سندھی وغیرہ کہنی کو ران سے اوپر اٹھائے رکھنا مراد لیتے ہیں۔