Book - حدیث 948

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ الرَّجُلِ يَعْتَمِدُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى عَصًا صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْوَابِصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ: قَدِمْتُ الرَّقَّةَ، فَقَالَ لِي بَعْضُ أَصْحَابِي: هَلْ لَكَ فِي رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: قُلْتُ: غَنِيمَةٌ، فَدَفَعْنَا إِلَى وَابِصَةَ، قُلْتُ لِصَاحِبِي: نَبْدَأُ فَنَنْظُرُ إِلَى دَلِّهِ، فَإِذَا عَلَيْهِ قَلَنْسُوَةٌ لَاطِئَةٌ ذَاتُ أُذُنَيْنِ، وَبُرْنُسُ خَزٍّ أَغْبَرُ، وَإِذَا هُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَى عَصًا فِي صَلَاتِهِ، فَقُلْنَا -بَعْدَ أَنْ سَلَّمْنَا- فَقَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ قَيْسٍ بِنْتُ مِحْصَنٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَسَنَّ، وَحَمَلَ اللَّحْمَ, اتَّخَذَ عَمُودًا فِي مُصَلَّاهُ يَعْتَمِدُ عَلَيْهِ.

ترجمہ Book - حدیث 948

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز میں لاٹھی کا سہارا لینا جناب ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ میں ( شام کے علاقہ ) رقہ میں آیا تو میرے دوستوں نے مجھے کہا : کیا تم کسی صحابی رسول سے ملنا چاہتے ہو ؟ میں نے کہا : ( کیوں نہیں ) یہ تو غنیمت ہے ۔ چنانچہ ہم سیدنا وابصہ ؓ کی خدمت میں پہنچے ۔ میں نے اپنے ساتھی سے کہا : پہلے تو ہم ان کی ظاہری وضع قطع دیکھتے ہیں ۔ تو ہم نے دیکھا کہ آپ کے سر پر ٹوپی ہے سر سے چپکی ہوئی اور کانوں والی ، اور خز ( ریشم ) کا جبہ تھا مٹیالے رنگ کا اور آپ نماز پڑھ رہے تھے اور اپنی لاٹھی کا سہارا لیے ہوئے تھے ۔ سلام کے بعد ہم نے ( یہ مسئلہ ) دریافت کیا تو فرمایا : مجھ سے ام قیس بنت محصن ؓا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب بڑی عمر کے ہو گئے اور کچھ فربہ بھی ، تو آپ کی جائے نماز کے پاس ایک ستون تھا آپ اس کا سہارا لیا کرتے تھے ۔
تشریح : 1۔اس سے قبل کے باب میں وارد حدیث سے بعض لوگوں نے یہ استدلال کیا ہے کہ نماز میں لاٹھی کا سہارا لینا درست نہیں۔تو یہ باب اور حدیث اس مسئلے کو واضح کرتی ہے۔2۔صالحین کی زیارت اور ان کی صحبت میسر آنا بہت بڑی غنیمت ہے۔3۔معروف مشہور ہے کہ انسان کامظہر اس کے باطن کا عکاس ہوتا ہے۔لہذا ظاہر ی منظر سادہ اور سنت کے مطابق ہوناچاہیے۔اصحاب مجلس پراس کا بہت عمدہ اثر ہوتا ہے۔رسول اللہ ﷺ بالخصوص وفود کے استقبال میں اس کا خاص اہتمام فرمایا کرتے تھے۔4۔عذر کی بنا پر نماز میں سہارا لینا جائز ہے۔اور سہارے سے کھڑے ہونا بیٹھنے کی نسبت زیادہ افضل ہے۔5۔بطور عادت یا فیشن کے ہر وقت ننگے سررہنا حتیٰ کہ مسقتل طور پر نماز بھی ننگے سر پڑھنا صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے طریقے کے خلاف ہے۔ 1۔اس سے قبل کے باب میں وارد حدیث سے بعض لوگوں نے یہ استدلال کیا ہے کہ نماز میں لاٹھی کا سہارا لینا درست نہیں۔تو یہ باب اور حدیث اس مسئلے کو واضح کرتی ہے۔2۔صالحین کی زیارت اور ان کی صحبت میسر آنا بہت بڑی غنیمت ہے۔3۔معروف مشہور ہے کہ انسان کامظہر اس کے باطن کا عکاس ہوتا ہے۔لہذا ظاہر ی منظر سادہ اور سنت کے مطابق ہوناچاہیے۔اصحاب مجلس پراس کا بہت عمدہ اثر ہوتا ہے۔رسول اللہ ﷺ بالخصوص وفود کے استقبال میں اس کا خاص اہتمام فرمایا کرتے تھے۔4۔عذر کی بنا پر نماز میں سہارا لینا جائز ہے۔اور سہارے سے کھڑے ہونا بیٹھنے کی نسبت زیادہ افضل ہے۔5۔بطور عادت یا فیشن کے ہر وقت ننگے سررہنا حتیٰ کہ مسقتل طور پر نماز بھی ننگے سر پڑھنا صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے طریقے کے خلاف ہے۔