Book - حدیث 938

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ التَّأْمِينِ وَرَاءَ الْإِمَامِ ضعیف حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ الدِّمَشْقِيُّ وَمَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ صُبَيْحِ بْنِ مُحْرِزٍ الْحِمْصِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو مُصَبِّحٍ الْمَقْرَائِيُّ، قَالَ: كُنَّا نَجْلِسُ إِلَى أَبِي زُهَيْرٍ النُّمَيْرِيِّ- وَكَانَ مِنَ الصَّحَابَةِ-، فَيَتَحَدَّثُ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ, فَإِذَا دَعَا الرَّجُلُ مِنَّا بِدُعَاءٍ, قَالَ: اخْتِمْهُ بِآمِينَ, فَإِنَّ آمِينَ مِثْلُ الطَّابَعِ عَلَى الصَّحِيفَةِ. قَالَ أَبُو زُهَيْرٍ: أُخْبِرُكُمْ عَنْ ذَلِكَ, خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَلَحَّ فِي الْمَسْأَلَةِ، فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَمِعُ مِنْهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَوْجَبَ إِنْ خَتَمَ<، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: بِأَيِّ شَيْءٍ يَخْتِمُ؟ قَالَ: >بِآمِينَ، فَإِنَّهُ إِنْ خَتَمَ بِآمِينَ فَقَدْ أَوْجَبَ<، فَانْصَرَفَ الرَّجُلُ الَّذِي سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى الرَّجُلَ، فَقَالَ: اخْتِمْ يَا فُلَانُ بِآمِينَ، وَأَبْشِرْ. وَهَذَا لَفْظٌ مَحْمُودٌ. قَالَ أَبو دَاود: الْمَقْرَاءُ: قَبِيلةٌ مِنْ حِمْيَرَ.

ترجمہ Book - حدیث 938

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: امام کے پیچھے آمین کہنا ابو مصبح مقرئی بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا ابوزہیر نمیری کی مجلس میں بیٹھا کرتے تھے اور یہ صحابہ میں سے تھے اور بڑی اچھی اچھی احادیث بیان کرتے تھے تو ہم میں سے جب کوئی دعا کرتا تو فرمایا کرتے کہ اسے «آمين» کی مہر لگاؤ ۔ «آمين» مہر کی مانند ہے جو کسی خط پر لگا دی جاتی ہے ۔ ابوزہیر نے فرمایا : میں تمہیں اس کے متعلق بتاتا ہوں ، ہم ایک رات رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے اور ایک شخص پر پہنچے جب کہ وہ بہت الحاح اور مبالغے سے دعا کر رہا تھا ۔ نبی کریم ﷺ رک گئے اور اس کی دعا سنتے رہے ۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اس کی دعا قبول ہو گئی بشرطیکہ مہر کر دے ۔ “ ساتھیوں میں سے ایک نے پوچھا : کس چیز سے مہر کرے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” «آمين» سے بلاشبہ اگر اس نے اپنی دعا «آمين» سے ختم کی ( یا مہر لگائی ) تو قبول ہو گئی ۔ “ چنانچہ وہ جس نے نبی کریم ﷺ سے یہ پوچھا تھا ، اس دعا کرنے والے کے پاس گیا اور اسے کہا : اے فلاں ! اپنی دعا کو «آمين» سے مہر کر دو اور خوشخبری قبول کرو ۔ یہ الفاظ محمود کے ہیں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ” مقرائی “ حمیر کا ایک ذیلی قبیلہ ہے ۔