کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ التَّأْمِينِ وَرَاءَ الْإِمَامِ ضعیف حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ رَاهَوَيْهِ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ بِلَالٍ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَا تَسْبِقْنِي بِآمِينَ!
کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
باب: امام کے پیچھے آمین کہنا
سیدنا بلال ؓ سے مروی ہے انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! «آمين» کہنے میں مجھے سے جلدی نہ فرمائیے ۔
تشریح :
یعنی نماز شروع ہوچکی تھی۔وہ تاخیر سے آئے تو کہا مجھے موقع دیجئے کہ میں بھی نماز میں مل کر آپ کے ساتھ آمین کہہ سکوں۔اس کی سند مرسل ہے۔کہ ابو عثمان کی بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات میں کلام ہے۔جبکہ امام دارقطنی وغیرہ اسے موصول قرار دیتے ہیں۔(عون المعبود)بہرحال اگر امام کو کہہ دیا جائے کہ زرا قراءت کو طویل کردیں۔اور وہ اسے قبول کرلے تو کوئی حرج نہیں صحیح بخاری میں ہے۔(باب اذا قيل للمصلي تقدم اوانتظر فانتظر فلا باس ) (کتاب العمل فی الصلواۃ باب 14)
یعنی نماز شروع ہوچکی تھی۔وہ تاخیر سے آئے تو کہا مجھے موقع دیجئے کہ میں بھی نماز میں مل کر آپ کے ساتھ آمین کہہ سکوں۔اس کی سند مرسل ہے۔کہ ابو عثمان کی بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات میں کلام ہے۔جبکہ امام دارقطنی وغیرہ اسے موصول قرار دیتے ہیں۔(عون المعبود)بہرحال اگر امام کو کہہ دیا جائے کہ زرا قراءت کو طویل کردیں۔اور وہ اسے قبول کرلے تو کوئی حرج نہیں صحیح بخاری میں ہے۔(باب اذا قيل للمصلي تقدم اوانتظر فانتظر فلا باس ) (کتاب العمل فی الصلواۃ باب 14)