Book - حدیث 926

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ رَدِّ السَّلَامِ فِي الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَنِى الْمُصْطَلَقِ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَى بَعِيرِهِ، فَكَلَّمْتُهُ، فَقَالَ لِي بِيَدِهِ, هَكَذَا، ثُمَّ كَلَّمْتُهُ فَقَالَ لِي بِيَدِهِ, هَكَذَا، وَأَنَا أَسْمَعُهُ يَقْرَأُ وَيُومِئُ بِرَأْسِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: >مَا فَعَلْتَ فِي الَّذِي أَرْسَلْتُكَ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ إِلَّا أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي

ترجمہ Book - حدیث 926

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز کے دوران میں سلام کا جواب دینا سیدنا جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے قبیلہ بنی مصطلق کی طرف بھیجا ۔ میں آیا تو آپ ﷺ اپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے ۔ میں نے آپ ﷺ سے بات کرنا چاہی تو آپ ﷺ نے مجھے اپنے ہاتھ سے یوں اشارہ کیا ۔ میں نے پھر بات کی تو آپ ﷺ نے مجھے اپنے ہاتھ سے یوں اشارہ کیا ۔ میں آپ کو سن رہا تھا کہ آپ ﷺ قرآت کر رہے تھے اور ( رکوع سجود کے لیے ) اپنے سر سے اشارہ کر رہے تھے ۔ جب فارغ ہوئے تو فرمایا ” جس کام کے لیے میں نے تمہیں بھیجا تھا اس کا تم نے کیا کیا ؟ اور تم سے بات نہ کرنے کی وجہ یہ تھی کہ میں نماز پڑھ رہا تھا ۔ “
تشریح : صحیح مسلم (کتاب المساجد حدیث 540) میں ہے کہ زہیر نے زمین کی طرف اشارہ کرکے نبی کریم ﷺ کے اشارے کی وضاحت کی ۔2۔سفر میں (نفل)نماز سواری پر پڑھی جاسکتی ہے۔رکوع اور سجود اشارے سے ہوں گے۔3۔اثنائے نماز میں کسی مخاطب کو اشارے سے جواب دیناجائز ہے۔4۔اگر کوئی کسی وجہ سے جواب نہ دے سکے۔تو چاہیے کہ معذرت پیش کرے۔ صحیح مسلم (کتاب المساجد حدیث 540) میں ہے کہ زہیر نے زمین کی طرف اشارہ کرکے نبی کریم ﷺ کے اشارے کی وضاحت کی ۔2۔سفر میں (نفل)نماز سواری پر پڑھی جاسکتی ہے۔رکوع اور سجود اشارے سے ہوں گے۔3۔اثنائے نماز میں کسی مخاطب کو اشارے سے جواب دیناجائز ہے۔4۔اگر کوئی کسی وجہ سے جواب نہ دے سکے۔تو چاہیے کہ معذرت پیش کرے۔