Book - حدیث 924

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ رَدِّ السَّلَامِ فِي الصَّلَاةِ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ وَنَأْمُرُ بِحَاجَتِنَا، فَقَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ، فَأَخَذَنِي مَا قَدُمَ وَمَا حَدُثَ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ, قَال:َ إِنَّ اللَّهَ يُحْدِثُ مِنْ أَمْرِهِ مَا يَشَاءُ، وَإِنَّ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ قَدْ أَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ, أَنْ لَا تَكَلَّمُوا فِي الصَّلَاةِ ، فَرَدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ.

ترجمہ Book - حدیث 924

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز کے دوران میں سلام کا جواب دینا سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نماز میں سلام کہا کرتے تھے اور اپنی ضرورت کی بات بھی لوگوں سے کر لیتے تھے ، پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا ، جب کہ آپ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے ، میں نے آپ ﷺ کو سلام کیا ، لیکن آپ ﷺ نے میرے سلام کا جواب نہیں دیا ۔ اس سے مجھے بہت غم لاحق ہوا اور اگلے پچھلے اندیشوں نے آ لیا ۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ نے نماز مکمل کر لی تو فرمایا ” اللہ عزوجل اپنے احکام میں جو چاہتا ہے تبدیلی کرتا ہے ۔ اس نے اب یہ حکم دیا ہے کہ نماز کے دوران میں بات چیت نہ کیا کرو ۔ “ تب آپ ﷺ نے میرے سلام کا جواب دیا ۔
تشریح : زبان سے سلام کا جواب دینا منسوخ ہوگیا تھا۔مگراشارے سے جواب دینا جائز اور مسنون ہے۔ جیسے کہ مندرجہ زیل احادیث میں آرہا ہے۔ زبان سے سلام کا جواب دینا منسوخ ہوگیا تھا۔مگراشارے سے جواب دینا جائز اور مسنون ہے۔ جیسے کہ مندرجہ زیل احادیث میں آرہا ہے۔