کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ رَدِّ السَّلَامِ فِي الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَيَرُدُّ عَلَيْنَا، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ, سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا، وَقَالَ: >إِنَّ فِي الصَّلَاةِ لَشُغْلًا
کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
باب: نماز کے دوران میں سلام کا جواب دینا
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کو سلام کہتے تھے جبکہ آپ ﷺ نماز میں ہوتے تو آپ ﷺ ہمیں سلام کا جواب دیتے ۔ پس جب ہم ( ہجرت حبشہ کے بعد ) نجاشی کے پاس سے واپس آئے اور ہم نے آپ ﷺ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے ہمیں جواب نہ دیا اور فرمایا ” نماز میں ایک اور ہی مشغولیت ہے ۔ “
تشریح :
۔نما ز میں قرات قرآن اللہ کا زکر اوردعا میں مشغولیت ہوتی ہے۔اس لئے کسی اورطرف متوجہ ہونا مناسب نہیں سوائے اس کے جس کی رخصت آئی ہے۔2۔دوران نماز میں عمدا ً بات کرنے سے نماز باطل ہوجاتی ہے۔
۔نما ز میں قرات قرآن اللہ کا زکر اوردعا میں مشغولیت ہوتی ہے۔اس لئے کسی اورطرف متوجہ ہونا مناسب نہیں سوائے اس کے جس کی رخصت آئی ہے۔2۔دوران نماز میں عمدا ً بات کرنے سے نماز باطل ہوجاتی ہے۔