Book - حدیث 9

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رِوَايَةً قَالَ إِذَا أَتَيْتُمْ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلَا بَوْلٍ وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ فَكُنَّا نَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ

ترجمہ Book - حدیث 9

کتاب: طہارت کے مسائل باب: قضائے حاجت کے وقت قبلہ رُخ ہونا مکروہ ہے سیدنا ابوایوب انصاری ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ ( یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ) ” جب تم بیت الخلاء میں آؤ تو پیشاب پاخانے کے وقت قبلے کی طرف منہ نہ کیا کرو بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف رخ کیا کرو ۔“ ( ابوایوب ؓ کہتے ہیں کہ ) جب ہم شام میں آئے تو دیکھا کہ ( وہاں کے ) بیت الخلاء قبلہ رخ پر بنے ہوئے تھے ، چنانچہ ہم اس سے منہ پھیر کر بیٹھتے تھے اور استغفار کرتے تھے ۔
تشریح : فوائد ومسائل: 1۔مدینہ منورہ میں قبلہ چونکہ جنوب کی طرف ہے اس لیے انہیں مشرق یا مغرب کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا کیا، لہذا جن علاقوں میں قبلہ مغرب یا مشرق کی طرف بنتا ہے انہیں شمال یا جنوب کی طرف رخ کرنا ہوگا۔ 2۔حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اس نہی کو عام سمجھتے تھے اور شہر یا جنگل میں تفریق کے قائل نہ تھے اور بہت سے اہل علم کا یہی مذہب ہے اور یہی راجح ہے۔ فوائد ومسائل: 1۔مدینہ منورہ میں قبلہ چونکہ جنوب کی طرف ہے اس لیے انہیں مشرق یا مغرب کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا کیا، لہذا جن علاقوں میں قبلہ مغرب یا مشرق کی طرف بنتا ہے انہیں شمال یا جنوب کی طرف رخ کرنا ہوگا۔ 2۔حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اس نہی کو عام سمجھتے تھے اور شہر یا جنگل میں تفریق کے قائل نہ تھے اور بہت سے اہل علم کا یہی مذہب ہے اور یہی راجح ہے۔