Book - حدیث 887

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مِقْدَارِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ ضعیف حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ سَمِعْتُ أَعْرَابِيًّا يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ مِنْكُمْ وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ فَانْتَهَى إِلَى آخِرِهَا أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ فَلْيَقُلْ بَلَى وَأَنَا عَلَى ذَلِكَ مِنْ الشَّاهِدِينَ وَمَنْ قَرَأَ لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَانْتَهَى إِلَى أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَى فَلْيَقُلْ بَلَى وَمَنْ قَرَأَ وَالْمُرْسَلَاتِ فَبَلَغَ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ فَلْيَقُلْ آمَنَّا بِاللَّهِ قَالَ إِسْمَعِيلُ ذَهَبْتُ أُعِيدُ عَلَى الرَّجُلِ الْأَعْرَابِيِّ وَأَنْظُرُ لَعَلَّهُ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَتَظُنُّ أَنِّي لَمْ أَحْفَظْهُ لَقَدْ حَجَجْتُ سِتِّينَ حَجَّةً مَا مِنْهَا حَجَّةٌ إِلَّا وَأَنَا أَعْرِفُ الْبَعِيرَ الَّذِي حَجَجْتُ عَلَيْهِ

ترجمہ Book - حدیث 887

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: رکوع اور سجدے کی مقدار سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو تم میں سورۃ «والتين والزيتون» پڑھے اور اس کے آخر میں «أليس الله بأحكم الحاكمين» ” کیا اللہ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے ؟ “ پر پہنچے تو کہے «بلى وأنا على ذلك من الشاهدين» کیوں نہیں ! اور میں اس کی گواہی دینے والوں میں سے ہوں ۔ “ اور جو سورۃ القیامہ پڑھے اور اس کے آخر میں «أليس ذلك بقادر على أن يحيي الموتى» ” کیا وہ اس پر قادر نہیں کہ مردوں کو زندہ کر سکے ؟ “ تو چاہیے کہ کہے «بلى» ” کیوں نہیں ، وہ قادر ہے ۔ “ اور جو شخص سورۃ المرسلات پڑھتے ہوئے اس آیت پر پہنچے «فبأى حديث بعده يؤمنون» ” یہ لوگ اس کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے ؟ “ تو چاہیے کہ کہے «آمنا بالله» ” ہم اللہ پر ایمان لائے ۔ “ اسمعیل کہتے ہیں کہ میں اس اعرابی کے پاس دوبارہ گیا تاکہ اس سے یہ حدیث دوبارہ سنوں اور دیکھوں کہیں وہ ( بھولا تو نہیں ) تو اس نے کہا : اے بھتیجے ! تمہارا کیا خیال ہے کہ میں نے اس حدیث کو یاد نہیں رکھا ہو گا ؟ حالانکہ میں نے ساٹھ حج کیے ہیں اور ہر حج میں ، میں جس اونٹ پر سوار ہوتا رہا ہوں وہ سب مجھے یاد ہیں ۔
تشریح : اس حدیث میں اعرابی مجہول راوی ہے۔تاہم دیگر صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے۔کہ آیا ت رحمت پر اللہ سے اس کی رحمت کا سوال اور آیات عذاب پر عذاب سے محفوظ رہنے کا سوال کیا جائے۔ اس حدیث میں اعرابی مجہول راوی ہے۔تاہم دیگر صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے۔کہ آیا ت رحمت پر اللہ سے اس کی رحمت کا سوال اور آیات عذاب پر عذاب سے محفوظ رہنے کا سوال کیا جائے۔