Book - حدیث 886

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مِقْدَارِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ ضعيف وإذا سجد فليقل سبحان ربي الأعلى ثلاثا وذلك أدناه حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ الْأَهْوَازِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ يَزِيدَ الْهُذَلِيِّ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَذَلِكَ أَدْنَاهُ وَإِذَا سَجَدَ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى ثَلَاثًا وَذَلِكَ أَدْنَاهُ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا مُرْسَلٌ عَوْنٌ لَمْ يُدْرِكْ عَبْدَ اللَّهِ

ترجمہ Book - حدیث 886

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: رکوع اور سجدے کی مقدار سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو تین دفعہ کہے «سبحان ربي العظيم» اور یہ کم سے کم تعداد ہے ۔ اور جب سجدہ کرے تو کہے «سبحان ربي الأعلى» تین بار ۔ اور یہ کم سے کم تعداد ہے ۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث مرسل ( منقطع ) ہے ۔ عون نے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کو نہیں پایا ہے ۔
تشریح : صحیح احادیث سے یہ تسبیحات ثابت ہیں۔مثلا حدیث حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (871۔874)مگر تعداد کم از کم تین ہو اس سلسلے میں شاید ہی کوئی حدیث صحیح ہو۔سب ضعیف ہیں۔البتہ کثرت تعداد سے انہیں کچھ تقویت ملتی ہے۔دیکھئے (مرعاۃ المفاتیح حدیث 886)شیخ البانی نے متعدد طرق کی بنا پر رسول اللہﷺ فعلی حدیث یعنی جس میں تین بار تسبیحات کہنے کا زکر رسول اللہ ﷺ سے عملا ملتا ہے۔اسے صحیح قرار دیاہے۔جبکہ وہ روایات جن میں تین تین بار تسبیحات کہنے کا حکم ہے۔انہیں ضعیف قراردیا ہے۔دیکھئے۔(صفۃ الصلاۃ ص 132۔135)اس طرح گویا فعل رسول اللہﷺ سے تو مذکور تسبیحات کا تین تین مرتبہ کہنے کا اثبات ہوتا ہے۔ صحیح احادیث سے یہ تسبیحات ثابت ہیں۔مثلا حدیث حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (871۔874)مگر تعداد کم از کم تین ہو اس سلسلے میں شاید ہی کوئی حدیث صحیح ہو۔سب ضعیف ہیں۔البتہ کثرت تعداد سے انہیں کچھ تقویت ملتی ہے۔دیکھئے (مرعاۃ المفاتیح حدیث 886)شیخ البانی نے متعدد طرق کی بنا پر رسول اللہﷺ فعلی حدیث یعنی جس میں تین بار تسبیحات کہنے کا زکر رسول اللہ ﷺ سے عملا ملتا ہے۔اسے صحیح قرار دیاہے۔جبکہ وہ روایات جن میں تین تین بار تسبیحات کہنے کا حکم ہے۔انہیں ضعیف قراردیا ہے۔دیکھئے۔(صفۃ الصلاۃ ص 132۔135)اس طرح گویا فعل رسول اللہﷺ سے تو مذکور تسبیحات کا تین تین مرتبہ کہنے کا اثبات ہوتا ہے۔