Book - حدیث 863

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ مَنْ لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ صحیح حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ قَالَ أَتَيْنَا عُقْبَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيَّ أَبَا مَسْعُودٍ فَقُلْنَا لَهُ حَدِّثْنَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بَيْنَ أَيْدِينَا فِي الْمَسْجِدِ فَكَبَّرَ فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَجَعَلَ أَصَابِعَهُ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ وَجَافَى بَيْنَ مِرْفَقَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى الْأَرْضِ ثُمَّ جَافَى بَيْنَ مِرْفَقَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَجَلَسَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ أَيْضًا ثُمَّ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ مِثْلَ هَذِهِ الرَّكْعَةِ فَصَلَّى صَلَاتَهُ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي

ترجمہ Book - حدیث 863

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: اس آدمی کی نماز جو رکوع اور سجدے میں اپنی کمر برابر نہ کرے ؟ جناب سالم براد بیان کرتے ہیں کہ سے ) دور رکھا ، حتیٰ کہ ہر ہر جوڑ اپنی جگہ پر ٹک گیا ۔ پھر «سمع الله لمن حمده» کہا اور کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ ہر ہر عضو اپنی اپنی جگہ پر ٹک گیا ۔ پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا اور ہاتھوں کو زمین پر رکھا ۔ پھر کہنیوں کو پہلوؤں سے دور کیا ، حتیٰ کہ ہر عضو اپنی جگہ پر ٹک گیا پھر ( سجدے سے ) اپنا سر اٹھایا اور بیٹھے ، حتیٰ کہ ہر ہر عضو اپنی جگہ پر ٹک گیا ۔ پھر ( دوسرے سجدے میں ) بھی ایسے ہی کیا ، پھر اسی طرح چار رکعتیں پڑھیں اور اپنی نماز پوری کی ، پھر فرمایا : ہم نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تھا ۔
تشریح : نماز میں اعتدال واطمینان واجب ہے۔اس کے بغیر نماز باطل ہوتی ہے۔2۔رکوع میں ہاتھوں کو گھٹنوں پررکھنا بلکہ گھٹنوں کو پکڑنا مسنون ہے۔(سنن نسائی۔حدیث 1035۔1036)جب کہ تطبیق منسوخ ہے۔ 3۔رکوع اور سجدے میں کہنیوں کو پہلووں سے دو ر رکھنا چاہیے۔ نماز میں اعتدال واطمینان واجب ہے۔اس کے بغیر نماز باطل ہوتی ہے۔2۔رکوع میں ہاتھوں کو گھٹنوں پررکھنا بلکہ گھٹنوں کو پکڑنا مسنون ہے۔(سنن نسائی۔حدیث 1035۔1036)جب کہ تطبیق منسوخ ہے۔ 3۔رکوع اور سجدے میں کہنیوں کو پہلووں سے دو ر رکھنا چاہیے۔