کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ مَنْ لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ صحیح حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى ابْنُ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلَّادِ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فَقَصَّ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ فِيهِ فَتَوَضَّأْ كَمَا أَمَرَكَ اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ، ثُمَّ تَشَهَّدْ فَأَقِمْ، ثُمَّ كَبِّرْ, فَإِنْ كَانَ مَعَكَ قُرْآنٌ فَاقْرَأْ بِهِ, وَإِلَّا فَاحْمَدِ اللَّهَ وَكَبِّرْهُ، وَهَلِّلْهُ . وَقَالَ فِيهِ وَإِنِ انْتَقَصْتَ مِنْهُ شَيْئًا, انْتَقَصْتَ مِنْ صَلَاتِكَ
کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
باب: اس آدمی کی نماز جو رکوع اور سجدے میں اپنی کمر برابر نہ کرے ؟
جناب یحییٰ بن علی بن یحییٰ بن خلاد بن رافع زرقی اپنے والد سے ، وہ اپنے دادا سے ، وہ سیدنا رفاع بن رافع ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، اور یہی حدیث بیان کی ۔ اس میں کہا ” پھر وضو کرو جیسے کہ تم کو اللہ نے حکم دیا ہے اور ( بعد وضو ) کلمہ شہادت پڑھو ۔ پھر اقامت کہو ۔ پھر «الله اكبر» کہو ( اور نماز شروع کرو ) اگر تمہیں قرآن یاد ہو پڑھو ورنہ اللہ تعالیٰ کی تحمید ، تکبیر اور تہلیل کرو ۔ “ اس روایت میں مزید فرمایا ہے ” اگر تم نے اس سے کچھ کم کیا تو اپنی نماز سے کم کیا
تشریح :
1.ّمذکورہ بالا چھ روایات ’’حدیث مسئی الصّلاۃ‘‘کے نام سے مشہورومعروف ہیں۔(یعنی وہ آدمی جس نے غلط انداز میں نماز پڑھی تھی )اس کا نام خلاد بن رافعرضی اللہ عنہ ہے ۔2.علم نہ ہونے کے عذر سے انسان کے افعال عبادت کسی طور بھی جائز نہیں ہو سکتے ‘اس لیے ضروری ہے کہ ہرسلمان اپنے دین کا ضروری علم حاصل کرنے کا اہتمام کرے اور یہ فرض ہے۔3‘تعلیم و تربیت کی غرض سے طلبہ میں طلب علم‘اور اصلاح اغلاط کا داعیہ اجاگر کرنے کے لیے مربی کو مختلف انداز اختیار کرنے چاہیں-جیسے کہ رسول اللہﷺنے اس شخص سے دو تین بار نماز پڑھائی۔4.اس حدیث میں نماز کے بہت سے مسائل آگے ہیں۔ان کے متعلق ائمہ حدیث یہ کہتے ہیں کہ شاید وہ ان سے واقف تھا۔5.وضوءکی با ترتیب تکمیل‘اس کے بعد دعا‘منفرد کے لیےاقامت‘ابتدائے نماز کے لیے لفظ اللہ اکبر کی تخصیص‘ثناءاور فاتحہ‘قراءت قرآن‘تکبیرات انتقال اور تسمیع‘رکوع سجود میں کمر کو سیدھا رکہنا‘بیٹھے ہوئے اقعاء کی بجائے پاؤںبچھا
1.ّمذکورہ بالا چھ روایات ’’حدیث مسئی الصّلاۃ‘‘کے نام سے مشہورومعروف ہیں۔(یعنی وہ آدمی جس نے غلط انداز میں نماز پڑھی تھی )اس کا نام خلاد بن رافعرضی اللہ عنہ ہے ۔2.علم نہ ہونے کے عذر سے انسان کے افعال عبادت کسی طور بھی جائز نہیں ہو سکتے ‘اس لیے ضروری ہے کہ ہرسلمان اپنے دین کا ضروری علم حاصل کرنے کا اہتمام کرے اور یہ فرض ہے۔3‘تعلیم و تربیت کی غرض سے طلبہ میں طلب علم‘اور اصلاح اغلاط کا داعیہ اجاگر کرنے کے لیے مربی کو مختلف انداز اختیار کرنے چاہیں-جیسے کہ رسول اللہﷺنے اس شخص سے دو تین بار نماز پڑھائی۔4.اس حدیث میں نماز کے بہت سے مسائل آگے ہیں۔ان کے متعلق ائمہ حدیث یہ کہتے ہیں کہ شاید وہ ان سے واقف تھا۔5.وضوءکی با ترتیب تکمیل‘اس کے بعد دعا‘منفرد کے لیےاقامت‘ابتدائے نماز کے لیے لفظ اللہ اکبر کی تخصیص‘ثناءاور فاتحہ‘قراءت قرآن‘تکبیرات انتقال اور تسمیع‘رکوع سجود میں کمر کو سیدھا رکہنا‘بیٹھے ہوئے اقعاء کی بجائے پاؤںبچھا