Book - حدیث 850

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ الدُّعَاءِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا كَامِلٌ أَبُو الْعَلَاءِ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي

ترجمہ Book - حدیث 850

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: دو سجدوں کے درمیان کی دعا سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھا کرتے تھے «اللهم اغفر لي وارحمني وعافني واهدني وارزقني » ” اے اللہ ! مجھے بخش دے ! مجھ پر رحم فر ! مجھے عافیت دے اور ہدایت دے اور مجھے رزق دے ۔ “
تشریح : اس دعا کے سنن ترمذی میں الفاظ یہ ہیں۔(اللهم اغفرلي وارحمني واجبرني واهدني وارزقني) اجبرنی کا مفہوم ہے۔ اے للہ! ٹوٹی ہوئی حالت کو جوڑ دے۔دیکھئے!(سنن ترمذی۔الصلواۃ باب ما یقول بین السجدتین حدیث 284)اس دعا کا پڑھنا سنت ہے۔مگر کچھ لوگ اس سے غافل ہیں۔بلکہ زیادہ ہی غافل ہیں۔شیخ شوکانی اس پراس انداز میں افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ لوگوں نے صحیح احادیث سے ثابت شدہ سنت کو چھوڑ رکھا ہے۔اس میں ان کے محدث فقیہ مجتہد اور مقلد سبھی شریک ہیں۔نہ معلوم یہ لوگ کس چیز پرتکیہ کیے ہوئے ہیں۔(نیل الاوطار293/2)سنن ابو دائود کی ایک حدیث میں صرف (رب اغفرلی ۔رب اغفرلی)پڑھنے کا زکر بھی آیا ہے۔(دیکھئے حدیث 8784)شیخ ابن باز اور کچھ دیگر علماء اور آئمہ کم از کم اتنا پڑھنے کو واجب کہتے ہیں۔ اس دعا کے سنن ترمذی میں الفاظ یہ ہیں۔(اللهم اغفرلي وارحمني واجبرني واهدني وارزقني) اجبرنی کا مفہوم ہے۔ اے للہ! ٹوٹی ہوئی حالت کو جوڑ دے۔دیکھئے!(سنن ترمذی۔الصلواۃ باب ما یقول بین السجدتین حدیث 284)اس دعا کا پڑھنا سنت ہے۔مگر کچھ لوگ اس سے غافل ہیں۔بلکہ زیادہ ہی غافل ہیں۔شیخ شوکانی اس پراس انداز میں افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ لوگوں نے صحیح احادیث سے ثابت شدہ سنت کو چھوڑ رکھا ہے۔اس میں ان کے محدث فقیہ مجتہد اور مقلد سبھی شریک ہیں۔نہ معلوم یہ لوگ کس چیز پرتکیہ کیے ہوئے ہیں۔(نیل الاوطار293/2)سنن ابو دائود کی ایک حدیث میں صرف (رب اغفرلی ۔رب اغفرلی)پڑھنے کا زکر بھی آیا ہے۔(دیکھئے حدیث 8784)شیخ ابن باز اور کچھ دیگر علماء اور آئمہ کم از کم اتنا پڑھنے کو واجب کہتے ہیں۔