کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ كَيْفَ يَضَعُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَيَبْرُكُ كَمَا يَبْرُكُ الْجَمَلُ
کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
باب: (سجدوں کے لیے جھکتے ہوئے )گھٹنوں کو ہاتھوں سے پہلے کیونکر رکھے ؟
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ( کیا ) تم میں سے کوئی ایک اپنی نماز میں اس طرح بیٹھنے کا قصد کرتا ہے جس طرح اونٹ بیٹھتا ہے ۔ “
تشریح :
صحیح بخاری میں ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھا کرتے تھے۔(کتاب الاذان باب 128) حافظ ابن حجر کی ترجیح بھی یہی ہے۔کہ سجدے میں جاتے ہوئے اونٹ کی مشابہت سے بچتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہیں۔اور معلوم حقیقت ہے کہ حیوان کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔اور اونٹ جب بیٹھنے کےلئے جھکتا ہے۔تو پہلے اپنے گھٹنے ہی رکھتا ہے۔عام محدثین اور حنابلہ اس کے قائل ہیں۔مگر احناف اور شوافع حضرت وائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی (ضعیف)روایت پر عامل ہیں۔اور پہلے گھٹنے رکھتے ہیں۔تفصیل کےلئے دیکھتے ہیں۔(تحفۃ الاحوذی۔تمام المنۃ)
صحیح بخاری میں ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھا کرتے تھے۔(کتاب الاذان باب 128) حافظ ابن حجر کی ترجیح بھی یہی ہے۔کہ سجدے میں جاتے ہوئے اونٹ کی مشابہت سے بچتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہیں۔اور معلوم حقیقت ہے کہ حیوان کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔اور اونٹ جب بیٹھنے کےلئے جھکتا ہے۔تو پہلے اپنے گھٹنے ہی رکھتا ہے۔عام محدثین اور حنابلہ اس کے قائل ہیں۔مگر احناف اور شوافع حضرت وائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی (ضعیف)روایت پر عامل ہیں۔اور پہلے گھٹنے رکھتے ہیں۔تفصیل کےلئے دیکھتے ہیں۔(تحفۃ الاحوذی۔تمام المنۃ)