کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ تَمَامِ التَّكْبِيرِ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أُبَيٌّ وَبَقِيَّةُ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبُو سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ صَلَاةٍ مِنْ الْمَكْتُوبَةِ وَغَيْرِهَا يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يَقُولُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنْ الْجُلُوسِ فِي اثْنَتَيْنِ فَيَفْعَلُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ الصَّلَاةِ ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَنْصَرِفُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَتْ هَذِهِ لَصَلَاتُهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا الْكَلَامُ الْأَخِيرُ يَجْعَلُهُ مَالِكٌ وَالزُّبَيْدِيُّ وَغَيْرِهِمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ وَوَافَقَ عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ شُعَيْبَ بْنَ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ
کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
باب: نماز میں تکبیرات کہنے کا بیان
جناب ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ سے مروی ہے سیدنا ابوہریرہ ؓ ہر فرض اور غیر فرض نماز میں تکبیریں کہا کرتے تھے ۔ جب کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے ، پھر جب رکوع کرتے تو تکبیر کہتے ۔ پھر ( رکوع سے اٹھتے تو ) «سمع الله لمن حمده» کہتے اس کے بعد «ربنا ولك الحمد» کہتے پھر سجدے کو جاتے ہوئے «الله اكبر» کہتے پھر سجدے سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے پھر ( دوسرا ) سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے ، پھر سر اٹھاتے ہوئے تکبیر کہتے ، پھر دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھ کر اٹھتے تو تکبیر کہتے اور ہر رکعت میں ایسے ہی کرتے حتیٰ کہ نماز سے فارغ ہو جاتے ۔ پھر جب نماز سے پھرتے تو کہتے : قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! نماز کے معاملے میں ، میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ ﷺ سے مشابہ ہوں ۔ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی یہی نماز تھی ، حتیٰ کہ آپ ﷺ اس دنیا سے رحلت فر گئے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ مالک اور زبیدی وغیرہ نے ان آخری جملوں کو بواسطہ زہری جناب علی بن حسین بن علی بن ابی طالب سے روایت کیا ہے ۔ جبکہ عبدالاعلیٰ نے بواسطہ معمر شعیب بن ابی حمزہ کی موافقت کی ہے ۔ ( جیسے کہ مؤلف نے ذکر کیا ہے ۔ )
تشریح :
ہر دو رکعت میں گیارہ اور چار رکعتوں میں بایئس تکبیریں ہوتی ہیں۔تکبیر تحریمہ اور تیسری رکعت کی تکبیر کے علاوہ ہر رکعت میں پانچ تکبیریں کہی جاتی ہیں۔امام احمد نے سب ہی کو واجب کہا ہے۔جبکہ دوسرے حضرات صرف تکبیر تحریمہ کو واجب کہتے ہیں۔ اور باقی کو سنت موکدہ قراردیتے ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ نبی کریم ﷺ کے عمل سے کسی موقع پر بھی ان کا ترک ثابت نہیں ہے۔
ہر دو رکعت میں گیارہ اور چار رکعتوں میں بایئس تکبیریں ہوتی ہیں۔تکبیر تحریمہ اور تیسری رکعت کی تکبیر کے علاوہ ہر رکعت میں پانچ تکبیریں کہی جاتی ہیں۔امام احمد نے سب ہی کو واجب کہا ہے۔جبکہ دوسرے حضرات صرف تکبیر تحریمہ کو واجب کہتے ہیں۔ اور باقی کو سنت موکدہ قراردیتے ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ نبی کریم ﷺ کے عمل سے کسی موقع پر بھی ان کا ترک ثابت نہیں ہے۔