Book - حدیث 834

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مَا يُجْزِئُ الْأُمِّيَّ وَالْأَعْجَمِيَّ مِنْ الْقِرَاءَةِ صحیح مقطوع حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ مِثْلَهُ لَمْ يَذْكُرْ التَّطَوُّعَ قَالَ كَانَ الْحَسَنُ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ إِمَامًا أَوْ خَلْفَ إِمَامٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَيُسَبِّحُ وَيُكَبِّرُ وَيُهَلِّلُ قَدْرَ ق وَالذَّارِيَاتِ

ترجمہ Book - حدیث 834

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: ان پڑھ اور عجمی آدمی کو کس قدر قرآت کافی ہو سکتی ہے؟ جناب حمید نے مذکورہ بالا حدیث کی مانند روایت کیا اور نفل کا ذکر نہیں کیا یہ بھی کہا کہ حسن بصری ؓ ظہر اور عصر میں امام ہوتے ہوئے یا امام کے پیچھے بھی سورہ فاتحہ پڑھتے اور سبحان اللہ ‘اللہ اکبر اورلا الہ الّا اللہ کہتے اور( سورہ‘ ق) اور الذاریات کے بقدر کہتے۔
تشریح : پہلی حدیث منقطع ہے۔اور دوسری جناب حسن بصری کا عمل۔رسول اللہ ﷺ سے ثابت اعمال ہی میں خیر اور نجات ہے۔اور اس قدر ضرور ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ اثنائے قرات میں آیات رحمت پر دعا اور آیات عذاب پر تعوذ اور استغفار کیا کرتے تھے۔ایسے ہی قنوت میں سجدوں کے ددرمیان رکوع او ر سجدوں میں تشہد کے بعد حسب حال دعائیں وارد ہیں اور کی کا سکتی ہیں۔ پہلی حدیث منقطع ہے۔اور دوسری جناب حسن بصری کا عمل۔رسول اللہ ﷺ سے ثابت اعمال ہی میں خیر اور نجات ہے۔اور اس قدر ضرور ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ اثنائے قرات میں آیات رحمت پر دعا اور آیات عذاب پر تعوذ اور استغفار کیا کرتے تھے۔ایسے ہی قنوت میں سجدوں کے ددرمیان رکوع او ر سجدوں میں تشہد کے بعد حسب حال دعائیں وارد ہیں اور کی کا سکتی ہیں۔