Book - حدیث 832

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مَا يُجْزِئُ الْأُمِّيَّ وَالْأَعْجَمِيَّ مِنْ الْقِرَاءَةِ حسن حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ آخُذَ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْئًا فَعَلِّمْنِي مَا يُجْزِئُنِي مِنْهُ قَالَ قُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا لِي قَالَ قُلْ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي وَاهْدِنِي فَلَمَّا قَامَ قَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ مَلَأَ يَدَهُ مِنْ الْخَيْرِ

ترجمہ Book - حدیث 832

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: ان پڑھ اور عجمی آدمی کو کس قدر قرآت کافی ہو سکتی ہے؟ سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ میں قرآن سے کچھ یاد نہیں کر سکتا ، مجھے کچھ سکھا دیجئیے جو میرے لیے ( قرآت قرآن سے ) کفایت کرے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تم «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله» پڑھا کرو ۔ “ اللہ پاک ہے ، اسی کی تعریف ہے ، اس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ، اور اللہ سب سے بڑا ہے ۔ برائیوں سے بچنا اور نیکی کی توفیق ملنا ، اللہ کے سوا کسی سے ممکن نہیں ۔ وہ عالی ہے عظمت والا ہے ۔ “ کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! یہ تو اللہ کے لیے ہوا ، میرے لیے کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” کہا کرو «اللهم ارحمني وارزقني وعافني واهدني» ” اے اللہ ! مجھ پر رحم فر ۔ مجھے رزق دے ، راحت و عافیت سے نواز اور ہدایت سے سرفراز فر ۔ “ چنانچہ جب وہ کھڑا ہوا تو اپنے ہاتھوں سے ایسے اشارہ کیا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس نے اپنے ہاتھ خیر سے بھر لیے ہیں
تشریح : سابقہ احادیث سے ثابت ہوا ہے کہ کم از کم قرات فاتحہ واجب ہے۔لہذا جو کوئی ازحد عاجز ہو او ر کسی بھی معقول سبب سے سورۃ فاتحہ قرآن مجید پڑھنے یا یاد رکھنے پر قادر نہ ہو تو اسے مذکورہ بالا زکر سے اپنی نماز پوری کرنی چاہیے۔اس قسم کے دیگر کلمات طیبات پڑھا کرے۔شارح مصابیح نے اشارہ کیا ہے۔ کہ اس سائل کا سوال یہ تھا کہ میں فوری طور پرکچھ یا د نہیں کرسکتا۔ جب کہ نماز فرض ہوچکی ہے تب نبی کریم ﷺ نے اسے یہ کلمات تعلیم فرمائے۔(عون المعبود)بہرحال بوڑھے کھوسٹ مردوں عورتوں اور کمزور عقل افراد کےلئے رخصت ہے۔کہ وہ اس قسم کے زکر سے اپنی نماز پڑھ سکتے ہیں۔ سابقہ احادیث سے ثابت ہوا ہے کہ کم از کم قرات فاتحہ واجب ہے۔لہذا جو کوئی ازحد عاجز ہو او ر کسی بھی معقول سبب سے سورۃ فاتحہ قرآن مجید پڑھنے یا یاد رکھنے پر قادر نہ ہو تو اسے مذکورہ بالا زکر سے اپنی نماز پوری کرنی چاہیے۔اس قسم کے دیگر کلمات طیبات پڑھا کرے۔شارح مصابیح نے اشارہ کیا ہے۔ کہ اس سائل کا سوال یہ تھا کہ میں فوری طور پرکچھ یا د نہیں کرسکتا۔ جب کہ نماز فرض ہوچکی ہے تب نبی کریم ﷺ نے اسے یہ کلمات تعلیم فرمائے۔(عون المعبود)بہرحال بوڑھے کھوسٹ مردوں عورتوں اور کمزور عقل افراد کےلئے رخصت ہے۔کہ وہ اس قسم کے زکر سے اپنی نماز پڑھ سکتے ہیں۔