Book - حدیث 83

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْوُضُوءِ بِمَاءِ الْبَحْرِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ مِنْ آلِ ابْنِ الْأَزْرَقِ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنْ الْمَاءِ فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا أَفَنَتَوَضَّأُ بِمَاءِ الْبَحْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ

ترجمہ Book - حدیث 83

کتاب: طہارت کے مسائل باب: سمندر کے پانی سے وضو سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اللہ کے رسول ( ﷺ ) سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول ! ہم سمندر میں سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ ( پینے کے لیے ) تھوڑا سا پانی لے جاتے ہیں ۔ اگر ہم اس سے وضو کرنے لگیں ، تو پیاسے رہ جائیں ، تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” سمندر کا پانی پاک اور اس کا مردہ حلال ہے ۔ “
تشریح : فوائد و مسائل: (1) سمندر، دریا اور نہر کا پانی خود پاک ہوتا ہے اور پاک کرنے والا بھی، تو اس سے پینا، نہانا اور دھونا سب جائز ہے۔ اگر کہیں نجاست پڑی ہو تو و ہ جگہ چھوڑ دی جائے۔(2) مچھلی کو ذبح کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، وہ بغیر شکار اپنی موت مرگئی ہو تو بھی حلال ہے اور پانی پاک رہتا ہے اور مچھلی کی تمام انواع اس میں شامل ہیں۔ فوائد و مسائل: (1) سمندر، دریا اور نہر کا پانی خود پاک ہوتا ہے اور پاک کرنے والا بھی، تو اس سے پینا، نہانا اور دھونا سب جائز ہے۔ اگر کہیں نجاست پڑی ہو تو و ہ جگہ چھوڑ دی جائے۔(2) مچھلی کو ذبح کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، وہ بغیر شکار اپنی موت مرگئی ہو تو بھی حلال ہے اور پانی پاک رہتا ہے اور مچھلی کی تمام انواع اس میں شامل ہیں۔