کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مَنْ رَأَى الْقِرَاءَةَ إِذَا لَمْ يَجْهَرْ الْإِمَامُ بِقِرَاءَتِهِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ الْمَعْنَى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَرَأَ خَلْفَهُ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ أَيُّكُمْ قَرَأَ قَالُوا رَجُلٌ قَالَ قَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ الْوَلِيدُ فِي حَدِيثِهِ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ أَلَيْسَ قَوْلُ سَعِيدٍ أَنْصِتْ لِلْقُرْآنِ قَالَ ذَاكَ إِذَا جَهَرَ بِهِ قَالَ ابْنُ كَثِيرٍ فِي حَدِيثِهِ قَالَ قُلْتُ لِقَتَادَةَ كَأَنَّهُ كَرِهَهُ قَالَ لَوْ كَرِهَهُ نَهَى عَنْهُ
کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: ان حضرات کے دلائل جو سری نمازوں میں قرآت کے قائل ہیں سیدنا عمران بن حصین ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی ، ایک آدمی آیا اور اس نے آپ ﷺ کے پیچھے «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی ۔ جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو فرمایا ” تم میں سے کس نے قرآت کی ہے ؟ “ انہوں نے کہا : ایک آدمی نے قرآت کی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” میں جان گیا تھا کہ تم میں سے کسی نے مجھے قرآت میں الجھایا ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ نے بیان کیا ہے کہ ابوالولید نے اپنی روایت میں شعبہ سے نقل کیا ہے کہ میں نے قتادہ سے کہا : کیا سعید کا یہ قول نہیں ہے کہ ” قرآن کے لیے خاموش رہو ؟ “ کہا : یہ تب ہے جب وہ جہراً پڑھے ۔ ابن کثیر نے اپنی روایت میں کہا : میں نے قتادہ سے کہا : گویا آپ نے اسے ( یعنی پڑھنے کو ) مکروہ جانا ۔ کہا : اگر مکروہ جانتے تو روک دیتے ۔