Book - حدیث 827

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مَنْ رَأَى الْقِرَاءَةَ إِذَا لَمْ يَجْهَرْ الْإِمَامُ بِقِرَاءَتِهِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ فَقَالَ هَلْ قَرَأَ مَعِيَ أَحَدٌ مِنْكُمْ آنِفًا فَقَالَ رَجُلٌ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنِّي أَقُولُ مَالِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ قَالَ فَانْتَهَى النَّاسُ عَنْ الْقِرَاءَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِرَاءَةِ مِنْ الصَّلَوَاتِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَى حَدِيثَ ابْنِ أُكَيْمَةَ هَذَا مَعْمَرٌ وَيُونُسُ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَلَى مَعْنَى مَالِكٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيِّ وَابْنِ السَّرْحِ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ سَمِعْتُ ابْنَ أُكَيْمَةَ يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً نَظُنُّ أَنَّهَا الصُّبْحُ بِمَعْنَاهُ إِلَى قَوْلِهِ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ مَعْمَرٌ فَانْتَهَى النَّاسُ عَنْ الْقِرَاءَةِ فِيمَا جَهَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و قَالَ ابْنُ السَّرْحِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَانْتَهَى النَّاسُ و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ مِنْ بَيْنِهِمْ قَالَ سُفْيَانُ وَتَكَلَّمَ الزُّهْرِيُّ بِكَلِمَةٍ لَمْ أَسْمَعْهَا فَقَالَ مَعْمَرٌ إِنَّهُ قَالَ فَانْتَهَى النَّاسُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَانْتَهَى حَدِيثُهُ إِلَى قَوْلِهِ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ فِيهِ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَاتَّعَظَ الْمُسْلِمُونَ بِذَلِكَ فَلَمْ يَكُونُوا يَقْرَءُونَ مَعَهُ فِيمَا جَهَرَ بِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ قَالَ قَوْلُهُ فَانْتَهَى النَّاسُ مِنْ كَلَامِ الزُّهْرِيِّ

ترجمہ Book - حدیث 827

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: ان حضرات کے دلائل جو سری نمازوں میں قرآت کے قائل ہیں سیدنا ابوہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی ، خیال ہے کہ یہ صبح کی نماز تھی ، اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی «مالي أنازع القرآن» ” مجھے کیا ہوا کہ قرآت قرآن میں الجھ رہا ہوں ۔ “ تک بیان کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ نے فرمایا : مسدد نے اپنی حدیث میں کہا کہ معمر نے بیان کیا : پس لوگ ان نمازوں میں قرآت سے رک گئے جن میں رسول اللہ ﷺ جہری قرآت کرتے تھے ۔ اور ابن سرح نے اپنی روایت میں کہا : معمر نے بواسطہ زہری بیان کیا کہ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا : پس لوگ رک گئے ۔ اور ان میں سے عبداللہ بن محمد زہری نے بیان کیا کہ سفیان نے کہا کہ زہری نے کوئی کلمہ کہا جو میں نہ سن سکا ، تو معمر نے بتایا کہ انہوں نے کہا ہے پس لوگ رک گئے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اور اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن اسحاق نے زہری سے روایت کیا ہے جو کہ «مالي أنازع القرآن» کے الفاظ تک ہے ۔ اور اوزاعی نے اسے زہری سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ زہری نے کہا : پس مسلمان اس پر متنبہ ہو گئے تو جب آپ ﷺ جہری قرآت کرتے تو وہ آپ کے ساتھ قرآت نہ کیا کرتے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن یحییٰ بن فارس سے سنا کہ «فانتهى الناس» یعنی لوگ رک گئے ۔ زہری کا کلام ہے ۔
تشریح : امام ترمذی بھی یہی لکھتے ہیں۔کہ ذہری کے کچھ تلامذہ (فانتهي الناس عن القراة حين سمعوا ذلك من رسول الله صلي الله عليه وسلم )کا جملہ جناب زہری کا مقولہ بتا تے ہیں۔۔۔اور یہ حدیث قائلین قراءت خلف الامام کے خلاف نہیں۔کیونکہ یہ حدیث (زیر بحث ) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔اور وہی یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ جو کوئی نماز پڑھے۔اور اس میں ام القران نہ پڑھے۔تو ایسی نماز ناقص ہے ناقص ہے کا مل نہیں ہے۔شاگر د نے کہا کہ میں بعض اوقات امام کے پیچھے ہوتا ہوں۔تو انہوں نے فرمایا! اپنے جی میں پڑھ لیا کرو۔ اور ابو عثمان نہدی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی ہیں کہ مجھے نبی ﷺ نے حکم دیا کہ اعلان کردو کہ فاتحہ پڑھے بغیر نماز نہیں چنانچہ اکثر اصحاب الحدیث کی ترجیح یہی ہے کہ جب امام جہر کر رہا ہو تو مقتدی قراءت نہ کرے بلکہ سکتات اما م میں پڑھا کرے۔دیکھئے۔(جامع ترمذی۔حدیث 312) امام ترمذی بھی یہی لکھتے ہیں۔کہ ذہری کے کچھ تلامذہ (فانتهي الناس عن القراة حين سمعوا ذلك من رسول الله صلي الله عليه وسلم )کا جملہ جناب زہری کا مقولہ بتا تے ہیں۔۔۔اور یہ حدیث قائلین قراءت خلف الامام کے خلاف نہیں۔کیونکہ یہ حدیث (زیر بحث ) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔اور وہی یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ جو کوئی نماز پڑھے۔اور اس میں ام القران نہ پڑھے۔تو ایسی نماز ناقص ہے ناقص ہے کا مل نہیں ہے۔شاگر د نے کہا کہ میں بعض اوقات امام کے پیچھے ہوتا ہوں۔تو انہوں نے فرمایا! اپنے جی میں پڑھ لیا کرو۔ اور ابو عثمان نہدی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی ہیں کہ مجھے نبی ﷺ نے حکم دیا کہ اعلان کردو کہ فاتحہ پڑھے بغیر نماز نہیں چنانچہ اکثر اصحاب الحدیث کی ترجیح یہی ہے کہ جب امام جہر کر رہا ہو تو مقتدی قراءت نہ کرے بلکہ سکتات اما م میں پڑھا کرے۔دیکھئے۔(جامع ترمذی۔حدیث 312)