Book - حدیث 824

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مَن تَرَكَ الِقرَاءَةَ فِي صَلَاتِهِ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ ضعیف حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ نَافِعٌ أَبْطَأَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَأَقَامَ أَبُو نُعَيْمٍ الْمُؤَذِّنُ الصَّلَاةَ فَصَلَّى أَبُو نُعَيْمٍ بِالنَّاسِ وَأَقْبَلَ عُبَادَةُ وَأَنَا مَعَهُ حَتَّى صَفَفْنَا خَلْفَ أَبِي نُعَيْمٍ وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ بِالْقِرَاءَةِ فَجَعَلَ عُبَادَةُ يَقْرَأُ أُمَّ الْقُرْآنِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ لِعُبَادَةَ سَمِعْتُكَ تَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ قَالَ أَجَلْ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ الصَّلَوَاتِ الَّتِي يَجْهَرُ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ قَالَ فَالْتَبَسَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ وَقَالَ هَلْ تَقْرَءُونَ إِذَا جَهَرْتُ بِالْقِرَاءَةِ فَقَالَ بَعْضُنَا إِنَّا نَصْنَعُ ذَلِكَ قَالَ فَلَا وَأَنَا أَقُولُ مَا لِي يُنَازِعُنِي الْقُرْآنُ فَلَا تَقْرَءُوا بِشَيْءٍ مِنْ الْقُرْآنِ إِذَا جَهَرْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ

ترجمہ Book - حدیث 824

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: جو کوئی اپنی نماز میں سورۃ فاتحہ کی قرآت چھوڑ دے جناب نافع بن محمود بن ربیع انصاری نے بیان کیا کہ سیدنا عبادہ ؓ فجر کی نماز میں تاخیر سے آئے تو ابونعیم مؤذن نے تکبیر کہی اور نماز پڑھانا شروع کر دی ۔ عبادہ ؓ آئے اور میں بھی آپ کے ساتھ تھا ہم نے ابونعیم کے پیچھے صف بنائی ۔ ابونعیم جہری قرآت کر رہے تھے اور سیدنا عبادہ ؓ نے سورۃ فاتحہ پڑھنی شروع کر دی ۔ جب وہ فارغ ہوئے ، تو میں نے عبادہ ؓ سے کہا : میں نے آپ کو سنا ہے کہ آپ سورۃ فاتحہ پڑھ رہے تھے حالانکہ ( امام ) ابونعیم جہری قرآت کر رہے تھے ۔ ( سیدنا عبادہ ؓ نے ) کہا ہاں ۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی جس میں آپ ﷺ نے جہری قرآت کی ، مگر آپ ﷺ قرآت میں الجھ گئے ۔ جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو ہماری طرف چہرہ کیا اور فرمایا ” کیا تم لوگ قرآت کرتے ہو ، جب میں اونچی آواز سے قرآت کر رہا ہوتا ہوں ؟ “ ہم میں سے بعض نے کہا : ہم ایسا کرتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمای” نہ کیا کرو ۔ میں کہہ رہا تھا مجھے کیا ہوا ہے کہ قرآن پڑھنے میں الجھن ہو رہی ہے ۔ جب میں جہر سے پڑھ رہا ہوں تو قرآن سے کچھ نہ پڑھو ، مگر ام القرآن ( سورۃ فاتحہ ) ۔
تشریح : یہ روایت سنن نسائی میں بھی آئی ہے دیکھئے۔(سنن نسائی حدیث 921)اور دیگر صحیح روایات کی موئد ہے اور امام کے پیچھے فاتحہ کے علاوہ دیگر قراءت خاموشی سے سننی چاہیے۔ یہ روایت سنن نسائی میں بھی آئی ہے دیکھئے۔(سنن نسائی حدیث 921)اور دیگر صحیح روایات کی موئد ہے اور امام کے پیچھے فاتحہ کے علاوہ دیگر قراءت خاموشی سے سننی چاہیے۔