Book - حدیث 8

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ بِمَنْزِلَةِ الْوَالِدِ أُعَلِّمُكُمْ فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْغَائِطَ فَلَا يَسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ وَلَا يَسْتَدْبِرْهَا وَلَا يَسْتَطِبْ بِيَمِينِهِ وَكَانَ يَأْمُرُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَيَنْهَى عَنْ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ

ترجمہ Book - حدیث 8

کتاب: طہارت کے مسائل باب: قضائے حاجت کے وقت قبلہ رُخ ہونا مکروہ ہے سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بلاشبہ میں تمہارے لیے والد کی مانند ہوں ، تمہیں سکھاتا ہوں ۔ جب تم میں سے کوئی پاخانے کے لیے آئے تو قبلہ رخ ہو کر نہ بیٹھے اور نہ قبلے کی طرف پشت کرے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے ۔ “ اور نبی کریم ﷺ حکم دیا کرتے تھے کہ ( کم از کم ) تین ڈھیلے استعمال کیا کریں اور گوبر اور ہڈی سے منع فرمایا کرتے تھے ۔
تشریح : فوائد ومسائل: 1۔بول وبراز کے وقت عمداً قبلے کی طرف منہ یا پشت کرنا بالکل ناجائز ہے ۔ چھوٹے بچے اگرچہ غیر مکلف ہوتے ہیں مگر والدین یا سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ اس مسئلے کا خیال رکھا کریں۔ 2۔ استنجا میں اگر تین ڈھیلے ، اسی طرح، ٹشو پیپر استعمال کرلیے ہوں اور طہارت حاصل ہوگئی ہو تو ا ن کے بعد پانی استعمال نہ بھی کیا جائے تو طہارت ہر طرح سے کامل ہوتی ہے۔ 3۔ استنجا کے لیے دائیں ہاتھ کا استعمال بھی جائز نہیں۔ 4۔ گوبر اور پلید چیزوں سے طہارت حاصل نہیں ہوتی۔ 5۔ہڈی چونکہ جنوں کا طعام ہے اس لیے جائز نہیں ۔دیگر کھانے پینے کی چیزوں سے طہارت حاصل نہیں ہوتی۔ 6۔رسول اللہ ﷺ امت کے لیے روحانی باپ اور آپ کی ازواج مطہرات روحانی ماؤں کا مرتبہ رکھتی ہیں (دیکھیے سورۃ الاحزاب، آیت :6 اور 40)۔ 7۔ باپ کے فرائض میں سے ہے کہ اپنی اولاد کو ان کی زندگی میں پیش آنے والے تمام مسائل بالخصوص دینی امور کی تعلیم دے حتیٰ کہ مخصوص مسائل بھی سمجھائے اور نوجوان اولاد کو آزاد منش لوگوں کا شکار نہ ہونے دے۔ اسی طرح ماؤں کے ذمے بھی ہے کہ اپنی بچیوں کو ان کی زندگی کے مخصوص لازمی مسائل سے بالضرور آگاہ کیا کریں۔ 8۔احکام شریعت کو چھوٹے (صغیرہ) اور بڑے(کبیرہ) میں تقسیم کرنے یا ان کو ہلکا جاننے سے ہمیشہ گریز کرنا چاہیے ۔ اللہ عزوجل کے تمام احکام اور نبی ﷺ کی تمام تعلیمات انتہائی عظیم اور ذی شرف ہیں ۔مسلمان کو ان کے اختیار کرنے یا ان کی دعوت دینے میں معذرت خواہانہ انداز سے بچ کر فخر وشرف اور شکر سے ان پر عمل کرنا چاہیے ، ان کا اظہار کرنا چاہیے اور ان کی طرف دعوت دینی چاہیے جیسا کہ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کیا اور کہا۔ فوائد ومسائل: 1۔بول وبراز کے وقت عمداً قبلے کی طرف منہ یا پشت کرنا بالکل ناجائز ہے ۔ چھوٹے بچے اگرچہ غیر مکلف ہوتے ہیں مگر والدین یا سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ اس مسئلے کا خیال رکھا کریں۔ 2۔ استنجا میں اگر تین ڈھیلے ، اسی طرح، ٹشو پیپر استعمال کرلیے ہوں اور طہارت حاصل ہوگئی ہو تو ا ن کے بعد پانی استعمال نہ بھی کیا جائے تو طہارت ہر طرح سے کامل ہوتی ہے۔ 3۔ استنجا کے لیے دائیں ہاتھ کا استعمال بھی جائز نہیں۔ 4۔ گوبر اور پلید چیزوں سے طہارت حاصل نہیں ہوتی۔ 5۔ہڈی چونکہ جنوں کا طعام ہے اس لیے جائز نہیں ۔دیگر کھانے پینے کی چیزوں سے طہارت حاصل نہیں ہوتی۔ 6۔رسول اللہ ﷺ امت کے لیے روحانی باپ اور آپ کی ازواج مطہرات روحانی ماؤں کا مرتبہ رکھتی ہیں (دیکھیے سورۃ الاحزاب، آیت :6 اور 40)۔ 7۔ باپ کے فرائض میں سے ہے کہ اپنی اولاد کو ان کی زندگی میں پیش آنے والے تمام مسائل بالخصوص دینی امور کی تعلیم دے حتیٰ کہ مخصوص مسائل بھی سمجھائے اور نوجوان اولاد کو آزاد منش لوگوں کا شکار نہ ہونے دے۔ اسی طرح ماؤں کے ذمے بھی ہے کہ اپنی بچیوں کو ان کی زندگی کے مخصوص لازمی مسائل سے بالضرور آگاہ کیا کریں۔ 8۔احکام شریعت کو چھوٹے (صغیرہ) اور بڑے(کبیرہ) میں تقسیم کرنے یا ان کو ہلکا جاننے سے ہمیشہ گریز کرنا چاہیے ۔ اللہ عزوجل کے تمام احکام اور نبی ﷺ کی تمام تعلیمات انتہائی عظیم اور ذی شرف ہیں ۔مسلمان کو ان کے اختیار کرنے یا ان کی دعوت دینے میں معذرت خواہانہ انداز سے بچ کر فخر وشرف اور شکر سے ان پر عمل کرنا چاہیے ، ان کا اظہار کرنا چاہیے اور ان کی طرف دعوت دینی چاہیے جیسا کہ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کیا اور کہا۔