Book - حدیث 797

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ وَعُمَارَةَ بْنِ مَيْمُونٍ وَحَبِيبٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ فِي كُلِّ صَلَاةٍ يُقْرَأُ فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ وَمَا أَخْفَى عَلَيْنَا أَخْفَيْنَا عَلَيْكُمْ

ترجمہ Book - حدیث 797

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز ظہر میں قرآت کا بیان جناب عطاء بن ابی رباح سے مروی ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ہر نماز میں قرآت کی جاتی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے جو ہمیں سنایا ، ہم تمہیں سنواتے ہیں اور آپ ﷺ نے جو ہم سے مخفی رکھا ہم تم سے مخفی رکھتے ہیں ۔ “
تشریح : قصد یہ ہے کہ جو قراءت جہری تھی۔ہم جہری کرتے ہیں اور جو سری تھی ہم بھی سری کرتے ہیں۔2۔امت کا اجماع ہے کہ فجر مغرب عشاء (پہلی دو رکعتیں)جمعہ عید اور استسقاء میں قراءت جہری ہوتی ہے۔ اور ظہر عصر اور مغرب کی تیسری اور عشاء کی آخری دونوں رکعتوں میں سری3۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین امت کا وہ پہلا عظیم طبقہ ہے۔جس نے دین کو رسول اللہ ﷺ سے حاصل کیا۔اوران سے بعد کے لوگوں نے ان سے حاصل کیا۔ قصد یہ ہے کہ جو قراءت جہری تھی۔ہم جہری کرتے ہیں اور جو سری تھی ہم بھی سری کرتے ہیں۔2۔امت کا اجماع ہے کہ فجر مغرب عشاء (پہلی دو رکعتیں)جمعہ عید اور استسقاء میں قراءت جہری ہوتی ہے۔ اور ظہر عصر اور مغرب کی تیسری اور عشاء کی آخری دونوں رکعتوں میں سری3۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین امت کا وہ پہلا عظیم طبقہ ہے۔جس نے دین کو رسول اللہ ﷺ سے حاصل کیا۔اوران سے بعد کے لوگوں نے ان سے حاصل کیا۔