Book - حدیث 792

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ فِي تَخْفِيفِ الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ: «كَيْفَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ»، قَالَ: أَتَشَهَّدُ وَأَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ أَمَا إِنِّي لَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ» __________

ترجمہ Book - حدیث 792

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز مختصر ( ہلکی ) پڑھانی چاہیے نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص سے پوچھا ” تم نماز میں کیا کہتے ہو ؟ “ اس نے کہا : میں تشہد پڑھتا ہوں پھر یوں کہتا ہوں ، اے اللہ ! میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں ، اور میں آپ کی اور سیدنا معاذ ؓ کی گنگناہٹ کو اچھی طرح نہیں سمجھتا ( یعنی آپ اور معاذ کیا دعا مانگتے ہیں ؟ آواز تو سنتا ہوں ، لیکن واضح الفاظ سمجھ میں نہیں آتے ) تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” ہم بھی ان ( جنت اور دوزخ ) کے گرد ہی گنگناتے ہیں ۔“ ( یعنی جنت کا سوال اور دوزخ سے پناہ مانگتے ہیں ) ۔
تشریح : یہ صحابی مختصر نماز اور دعایئں کرتے تھے۔اور نبی کریم ﷺ نے ان کی توثیق وتایئد فرمائی۔اور اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی ہمت سے بڑھ کر مکلف نہیں ٹھراتا۔2۔لفظ حدیث (دندفۃ) کا مفہوم یہ ہے کہ آواز کی گنگناہٹ تو محسوس ہو مگر الفاظ واضح نہ ہوں۔3۔خطیب بغدادی نے لکھا ہے کہ یہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن سے آپ نے یہ دریافت فرمایا تھا۔ان کا نام سلیم انصاری ہے۔(منذری) یہ صحابی مختصر نماز اور دعایئں کرتے تھے۔اور نبی کریم ﷺ نے ان کی توثیق وتایئد فرمائی۔اور اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی ہمت سے بڑھ کر مکلف نہیں ٹھراتا۔2۔لفظ حدیث (دندفۃ) کا مفہوم یہ ہے کہ آواز کی گنگناہٹ تو محسوس ہو مگر الفاظ واضح نہ ہوں۔3۔خطیب بغدادی نے لکھا ہے کہ یہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن سے آپ نے یہ دریافت فرمایا تھا۔ان کا نام سلیم انصاری ہے۔(منذری)