Book - حدیث 790

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ فِي تَخْفِيفِ الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو وَسَمِعَهُ مِنْ جَابِرٍ قَالَ كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا قَالَ مَرَّةً ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُصَلِّي بِقَوْمِهِ فَأَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً الصَّلَاةَ وَقَالَ مَرَّةً الْعِشَاءَ فَصَلَّى مُعَاذٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَاءَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَصَلَّى فَقِيلَ نَافَقْتَ يَا فُلَانُ فَقَالَ مَا نَافَقْتُ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ مُعَاذًا يُصَلِّي مَعَكَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّمَا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ وَنَعْمَلُ بِأَيْدِينَا وَإِنَّهُ جَاءَ يَؤُمُّنَا فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَقَالَ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ أَفَتَّانٌ أَنْتَ اقْرَأْ بِكَذَا اقْرَأْ بِكَذَا قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ بِسَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى فَذَكَرْنَا لِعَمْرٍو فَقَالَ أُرَاهُ قَدْ ذَكَرَهُ

ترجمہ Book - حدیث 790

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز مختصر ( ہلکی ) پڑھانی چاہیے سیدنا جابر ؓ کا بیان ہے کہسیدنا معاذ بن جبل ؓ نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے اور پھر واپس آ کر ہماری امامت کراتے تھے ، عمرو بن دینار نے ایک بار یوں کہا کہ پھر واپس آ کر اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے ۔ ایک رات نبی کریم ﷺ نے تاخیر سے نماز پڑھائی اور ایک بار روایت کیا کہ عشاء کی نماز آپ ﷺ نے تاخیر سے پڑھائی اور سیدنا معاذ ؓ نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی پھر آ کر اپنی قوم کی امامت کی اور سورۃ البقرہ پڑھنی شروع کر دی ۔ تو قوم میں سے ایک آدمی علیحدہ ہو گیا اور اس نے الگ ہی اپنی نماز پڑھی ، تو اسے کہا گیا : کیا تو منافق ہو گیا ہے اے فلاں ؟ اس نے کہا : میں منافق نہیں ہوا ہوں ۔ چنانچہ وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہا : سیدنا معاذ ؓ آپ کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں ، پھر واپس جا کر ہماری امامت کراتے ہیں ، اے اللہ کے رسول ! اور ہم آب پاشی کی اونٹنیوں والے ہیں ، اپنے ہاتھوں سے کام کرتے ہیں ، ( گزشتہ رات ) وہ آئے اور ہماری امامت کرائی اور سورۃ البقرہ پڑھنے لگے ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اے معاذ ! کیا تو فتنے میں ڈالنے والا ہے ؟ کیا تو فتنے میں ڈالنے والا ہے ؟ وہ پڑھو اور وہ پڑھو ۔ “ ابوزبیر نے نام لے کر کہا کہ « سبح اسم ربك الأعلى » اور « والليل إذا يغشى » پڑھو اور ہم نے عمرو سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ میرا بھی خیال ہے کہ آپ نے سورتوں کے نام ذکر کیے تھے ۔
تشریح : امام کو اپنے مقتدیوں کا لہاظ رکھتے ہوئے نماز مختصر پڑھانی چاہیے۔2۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نماز اور جماعت سے پیچھے رہنے کو نفاق سے تعبیر کیا کرتے تھے۔3۔امام مفتی اور داعی کو کسی عمل خیرمیں اس نکتے کو نہیں بھولناچاہیے۔کہ عام مسلمانوں پر اس کے کیااثرات ہوں گے۔ایسی صورت نہ ہو کہ لوگ دین ہی سے بدک جایئں۔مردہ سنتوں کے احیاء کے لئے ضروری ہے۔ کہ پہلے لوگوں کی فکری تربیت کی جائے۔اور ان میں سنت کی محبت بھردی جائے۔اوردلائل محکمہ سے انھیں مطمئین کیا جائے۔ پھر عمل شروع کیا جائے۔بعض اوقات ایک شخص کا ارادہ تو نیکی کا ہوتا ہے۔مگر اس سے فتنہ پیدا ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ اپنی عافیت میں رکھے۔آئمہ اور داعی حضرات کی زمہ دای انتہائی اہم اور حساس ہے۔4۔پیچھے یہ گزر چکاہے کے کسی بھی مشروع سبب سے نماز کو دہرانا اور نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض ادا کرنا جائز ہے۔دیکھیے۔(حدیث 599)کیونکہ حضرت معاذرضی اللہ تعالیٰ عنہ جو اپنی قوم کو پڑھایا کرتے تھے۔وہ ان کی نفل نماز ہوتی تھی۔ ملحوظہ۔اس روایت میں صرف مسافر کا زکرصحیح نہیں ہے۔(شیخ البانی) امام کو اپنے مقتدیوں کا لہاظ رکھتے ہوئے نماز مختصر پڑھانی چاہیے۔2۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نماز اور جماعت سے پیچھے رہنے کو نفاق سے تعبیر کیا کرتے تھے۔3۔امام مفتی اور داعی کو کسی عمل خیرمیں اس نکتے کو نہیں بھولناچاہیے۔کہ عام مسلمانوں پر اس کے کیااثرات ہوں گے۔ایسی صورت نہ ہو کہ لوگ دین ہی سے بدک جایئں۔مردہ سنتوں کے احیاء کے لئے ضروری ہے۔ کہ پہلے لوگوں کی فکری تربیت کی جائے۔اور ان میں سنت کی محبت بھردی جائے۔اوردلائل محکمہ سے انھیں مطمئین کیا جائے۔ پھر عمل شروع کیا جائے۔بعض اوقات ایک شخص کا ارادہ تو نیکی کا ہوتا ہے۔مگر اس سے فتنہ پیدا ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ اپنی عافیت میں رکھے۔آئمہ اور داعی حضرات کی زمہ دای انتہائی اہم اور حساس ہے۔4۔پیچھے یہ گزر چکاہے کے کسی بھی مشروع سبب سے نماز کو دہرانا اور نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض ادا کرنا جائز ہے۔دیکھیے۔(حدیث 599)کیونکہ حضرت معاذرضی اللہ تعالیٰ عنہ جو اپنی قوم کو پڑھایا کرتے تھے۔وہ ان کی نفل نماز ہوتی تھی۔ ملحوظہ۔اس روایت میں صرف مسافر کا زکرصحیح نہیں ہے۔(شیخ البانی)