کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مَنْ جَهَرَ بِهَا ضعیف حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا عَوْفٌ الْأَعْرَابِيُّ، عَنْ يَزِيدَ الْفَارِسِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ... بِمَعْنَاهُ، قَالَ فِيهِ: فَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يُبَيِّنْ لَنَا أَنَّهَا مِنْهَا. قَالَ أَبو دَاود: قَالَ الشَّعْبِيُّ, وَأَبُو مَالِكٍ, وَقَتَادَةُ, وَثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكْتُبْ: بِسْم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، حَتَّى نَزَلَتْ سُورَةُ النَّمْلِ هَذَا مَعْنَاهُ، وهذا
کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: بسم الله جہری پڑھنے والوں کے دلائل سیدنا ابن عباس ؓ نے مذکورہ حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور اس میں کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو گئی اور آپ ﷺ نے ہمارے لیے یہ واضح نہیں فرمایا کہ یہ ( سورۃ براۃ ) سورۃ الانفال میں سے ہے ( یا نہیں ) ۔ امام ابوداؤد ؓ نے فرمایا کہ شعبی ، ابو مالک ، قتادہ اور ثابت بن عمارہ نے کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ( اپنے مکتوبات وغیرہ میں ) «بسم الله الرحمن الرحيم» لکھنی شروع نہیں کہ حتیٰ کہ سورۃ النمل نازل ہو گئی ۔ یہ اس روایت کا مفہوم ہے