Book - حدیث 781

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ السَّكْتَةِ عِنْدَ الِافْتِتَاحِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عُمَارَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عُمَارَةَ الْمَعْنَى عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ فِي الصَّلَاةِ سَكَتَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ فَقُلْتُ لَهُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَرَأَيْتَ سُكُوتَكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ أَخْبِرْنِي مَا تَقُولُ قَالَ اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ أَنْقِنِي مِنْ خَطَايَايَ كَالثَّوْبِ الْأَبْيَضِ مِنْ الدَّنَسِ اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ

ترجمہ Book - حدیث 781

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: افتتاح نماز کے موقع پر سکتے کا بیان سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہرسول اللہ ﷺ جب نماز کے لیے تکبیر کہہ لیتے تو تکبیر اور قرآت شروع کرنے کی درمیان قدرے خاموش رہتے ۔ میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ! تکبیر اور قرآت کے درمیان اپنے سکوت کے متعلق ارشاد فرمائیں کہ اس میں آپ کیا پڑھتے ہیں ؟ فرمایا : «اللهم باعد بيني وبين خطاياى ك باعدت بين المشرق والمغرب اللهم أنقني من خطاياى كالثوب الأبيض من الدنس اللهم اغسلني بالثلج والماء والبرد» ” اے اللہ ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان دوری کر دے ، جیسے کہ تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان دوری اور فاصلہ رکھا ہے - اے اللہ ! مجھے میرے گناہوں سے ایسے صاف فر دے جیسے کہ سفید کپڑا میل سے صاف کیا جاتا ہے ۔ اے اللہ !مجھے برف ، پانی اور اولوں سے دھو دے ۔ “
تشریح : ثنا کی دعائوں میں سے یہ دعا سب سے صحیح اسانید سے ثابت ہے۔الفاظ میں قدرے فرق بھی مروی ہے۔2۔ثنا کو خاموشی سے پڑھنا مسنون ہے۔3۔آخری جملہ اے اللہ! مجھے برف پانی اور اولوں سے دھودے۔ اس میں برف پانی اور اولوں سے دھودے۔ اس میں برف اور اولوں کا زکر یا تو تاکید کےلئے ہے۔ یا اس معنی میں ہے کہ یہ پانی ذمینی آلودگیوں سے پاک اورصاف ہوتا ہے۔تو ا س سے صفائی بھی عمدہ ہوگی۔ اور صفائی کےلئے برف اور اولوں کے زکر میں حکمت یہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ الفاظ بطورتفاول ہیں۔یعنی اے اللہ ! گناہوں کے باعث جو آگ کی حرارت کا سزا وار بن رہا ہوں۔ان سے محفوظ رکھ۔ اور میری خطائوں کو ٹھنڈی برف اور اولوں سے دھو اور آگ کی جلن سے بالکل مامون ومحفوظ فرما دے۔واللہ اعلم۔4۔صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نبی کریم ﷺ کے تمام احوال کا تتبع فرمایا کرتے تھے۔خواہ وہ ظاہر ہوتے یا مخفی اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے زریعے سے دین کو محفوظ کردیا ہے۔رضی اللہ عنھم وارضاھم) ثنا کی دعائوں میں سے یہ دعا سب سے صحیح اسانید سے ثابت ہے۔الفاظ میں قدرے فرق بھی مروی ہے۔2۔ثنا کو خاموشی سے پڑھنا مسنون ہے۔3۔آخری جملہ اے اللہ! مجھے برف پانی اور اولوں سے دھودے۔ اس میں برف پانی اور اولوں سے دھودے۔ اس میں برف اور اولوں کا زکر یا تو تاکید کےلئے ہے۔ یا اس معنی میں ہے کہ یہ پانی ذمینی آلودگیوں سے پاک اورصاف ہوتا ہے۔تو ا س سے صفائی بھی عمدہ ہوگی۔ اور صفائی کےلئے برف اور اولوں کے زکر میں حکمت یہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ الفاظ بطورتفاول ہیں۔یعنی اے اللہ ! گناہوں کے باعث جو آگ کی حرارت کا سزا وار بن رہا ہوں۔ان سے محفوظ رکھ۔ اور میری خطائوں کو ٹھنڈی برف اور اولوں سے دھو اور آگ کی جلن سے بالکل مامون ومحفوظ فرما دے۔واللہ اعلم۔4۔صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نبی کریم ﷺ کے تمام احوال کا تتبع فرمایا کرتے تھے۔خواہ وہ ظاہر ہوتے یا مخفی اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے زریعے سے دین کو محفوظ کردیا ہے۔رضی اللہ عنھم وارضاھم)