کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ السَّكْتَةِ عِنْدَ الِافْتِتَاحِ ضعیف حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ بِهَذَا قَالَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ سَكْتَتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِيهِ قَالَ سَعِيدٌ قُلْنَا لِقَتَادَةَ مَا هَاتَانِ السَّكْتَتَانِ قَالَ إِذَا دَخَلَ فِي صَلَاتِهِ وَإِذَا فَرَغَ مِنْ الْقِرَاءَةِ ثُمَّ قَالَ بَعْدُ وَإِذَا قَالَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ
کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
باب: افتتاح نماز کے موقع پر سکتے کا بیان
سیدنا سمرہ ؓ فرماتے ہیں کہدو سکتے ہیں جو مجھے رسول اللہ ﷺ سے یاد ہیں ۔ سعید کہتے ہیں کہ ہم نے قتادہ سے پوچھا کہ یہ دو سکتے کیا ہیں ؟ انہوں نے کہا : جب نماز شروع کرتے اور جب قرآت سے فارغ ہوتے ۔ پھر اس کے بعد کہا : اور جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتے ۔
تشریح :
مذکورہ بالا حدیث حسن از سمرہ بن جندب کی سند س مروی ہیں۔اوران کے سماع میں اختلاف ہے۔امام ترمذی نے اسی اختلاف کی وجہ سے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔اور جامع ترمذی کے شارح اور محقق احمد محمد شاکر کے نزدیک حسن (بصری) کا سماع حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت ہے۔اس لئے انھوں نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔اوردیگر محققین (شیخ زبیر علی زئی سمیت ) کے نزدیک بھی یہ حدیث صحیح ہے۔اس لئے ان احادیث سے ثابت سکتات کا جواز ہے۔تاہم شیخ البانی نے مذکورہ احادیث کو ضعیف شمار کیا ہے۔بنابریں ان کے نزدیک صحیح تراحادیث میں متفق علیہ سکتہ صرف ایک ہی ہے یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد جس میں ثناء پڑھی جاتی ہے البتہ دیگر سکتات جن کا ان روایات میں بیان آیا ہے یہ محض توقفات ہیں۔اور ائمہ نے ان کومستحب کہا ہے۔ اور ضرورت بھی ہوتی ہے تاکہ فاتحہ کا اختتام آمین دوسری قراءت کیاابتداء اور انتہا واضح رہے اور اس کے بعد ہی رکوع کےلئے تکبیر کہی جائے۔
مذکورہ بالا حدیث حسن از سمرہ بن جندب کی سند س مروی ہیں۔اوران کے سماع میں اختلاف ہے۔امام ترمذی نے اسی اختلاف کی وجہ سے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔اور جامع ترمذی کے شارح اور محقق احمد محمد شاکر کے نزدیک حسن (بصری) کا سماع حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت ہے۔اس لئے انھوں نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔اوردیگر محققین (شیخ زبیر علی زئی سمیت ) کے نزدیک بھی یہ حدیث صحیح ہے۔اس لئے ان احادیث سے ثابت سکتات کا جواز ہے۔تاہم شیخ البانی نے مذکورہ احادیث کو ضعیف شمار کیا ہے۔بنابریں ان کے نزدیک صحیح تراحادیث میں متفق علیہ سکتہ صرف ایک ہی ہے یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد جس میں ثناء پڑھی جاتی ہے البتہ دیگر سکتات جن کا ان روایات میں بیان آیا ہے یہ محض توقفات ہیں۔اور ائمہ نے ان کومستحب کہا ہے۔ اور ضرورت بھی ہوتی ہے تاکہ فاتحہ کا اختتام آمین دوسری قراءت کیاابتداء اور انتہا واضح رہے اور اس کے بعد ہی رکوع کےلئے تکبیر کہی جائے۔