کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مَنْ رَأَى الِاسْتِفْتَاحَ بِسُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ صحيح وهذا الحديث ليس بالمشهور عن عبد السلام بن حرب لم يروه إلا طلق بن غنام وقد روى قصة الصلاة عن بديل جماعة لم يذكروا فيه شيئا من هذا حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ الْمُلَائِيُّ عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ قَالَ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِالْمَشْهُورِ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ وَقَدْ رَوَى قِصَّةَ الصَّلَاةِ عَنْ بُدَيْلٍ جَمَاعَةٌ لَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ شَيْئًا مِنْ هَذَا
کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
باب: افتتاح نماز میں «سبحانك اللهم وبحمدك» والی دعا پڑھنا
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان فرماتی ہیں کہرسول اللہ ﷺ جب نماز شروع کرتے تو یہ دعا پڑھتے : «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث عبدالسلام بن حرب سے مشہور نہیں ہے ۔ اسے صرف طلق بن غنام نے روایت کیا ہے ۔ بدیل سے ایک جماعت نے نماز کہ تفصیل روایت کی ہے مگر ان میں سے کسی نے بھی اسے ذکر نہیں کیا ۔
تشریح :
علامہ شوکانی فرماتے ہیں۔کہ نبی کریمﷺ سے صحیح اسانید سے ثابت اذکار کا اختیار کرنا ہی اولیٰ اور افضل ہے۔افتتاح نماز کی دعائوں میں سب سے صحیح ترین حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے۔(یعنی اللهم باعد بيني وبين ۔۔۔)(صحیح بخاری حدیث 744۔وصحیح مسلم حدیث 598)اس کے بعد حدیث علی یعنی (وجهت وجهي للذي فطر السموات۔۔۔الخ اور حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا اورابوسعید یعنی (سبحانك اللهم۔۔۔الخ)میں کلام ہے۔(نیل الاوطار 215/2۔تا 219) لیکن امام شوکانی نے اگلے باب میں اس حدیث کو بھی شواہد کی وجہ سے قابل عمل قرار دیا ہے۔شیخ البانی نے اس حدیث کو صحیح قراردیا ہے۔علاوہ ازیں ہمارے محقق (شیخ زبیر علی زئی) نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔اس لئے اس دعائے استفتاح کا پڑھنا بھی صحیح ہے۔ گودرجات حدیث میں اس کا نمبرتیسرا ہے۔ لیکن یہ بھی صحیح ہے۔
علامہ شوکانی فرماتے ہیں۔کہ نبی کریمﷺ سے صحیح اسانید سے ثابت اذکار کا اختیار کرنا ہی اولیٰ اور افضل ہے۔افتتاح نماز کی دعائوں میں سب سے صحیح ترین حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے۔(یعنی اللهم باعد بيني وبين ۔۔۔)(صحیح بخاری حدیث 744۔وصحیح مسلم حدیث 598)اس کے بعد حدیث علی یعنی (وجهت وجهي للذي فطر السموات۔۔۔الخ اور حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا اورابوسعید یعنی (سبحانك اللهم۔۔۔الخ)میں کلام ہے۔(نیل الاوطار 215/2۔تا 219) لیکن امام شوکانی نے اگلے باب میں اس حدیث کو بھی شواہد کی وجہ سے قابل عمل قرار دیا ہے۔شیخ البانی نے اس حدیث کو صحیح قراردیا ہے۔علاوہ ازیں ہمارے محقق (شیخ زبیر علی زئی) نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔اس لئے اس دعائے استفتاح کا پڑھنا بھی صحیح ہے۔ گودرجات حدیث میں اس کا نمبرتیسرا ہے۔ لیکن یہ بھی صحیح ہے۔