Book - حدیث 760

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مَا يُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلَاةُ مِنَ الدُّعَاءِ صحیح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَمِّهِ الْمَاجِشُونِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ كَبَّرَ، ثُمَّ قَالَ: وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَاشَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ لِي إِلَّا أَنْتَ، أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ، وَإِذَا رَكَعَ، قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي، وَإِذَا رَفَعَ، قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ، مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، وَإِذَا سَجَدَ قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُورَتَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، وَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ، وَإِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ، قَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ،

ترجمہ Book - حدیث 760

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز شروع کرتے ہوئے کون سی دعا پڑھی جائے ؟ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ بیان کرتے ہیں کہرسول اللہ ﷺ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے پھر یہ دعا پڑھتے «وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا مسل و أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياى ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا أول المسلمين اللهم أنت الملك لا إله لي إلا أنت أنت ربي وأنا عبدك ظلمت نفسي واعترفت بذنبي فاغفر لي ذنوبي جميعا إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت واهدني لأحسن الأخلاق لا يهدي لأحسنها إلا أنت واصرف عني سيئها لا يصرف سيئها إلا أنت لبيك وسعديك والخير كله في يديك والشر ليس إليك أنا بك وإليك تباركت وتعاليت أستغفرك وأتوب إليك‏» ” میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف کر لیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ۔ میں اسی کی طرف یکسو ہوں ، اسی کا مطیع فرمان ہوں ، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ۔ بلاشبہ میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور مرنا اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے ۔ اس کا کوئی ساجھی نہیں ہے ۔ مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں اولین اطاعت گزاروں میں سے ہوں ۔ اے اللہ ! تو ہی بادشاہ ہے ، تیرے سوا کوئی اور معبود نہیں ۔ تو میرا پالنہار ہے اور میں تیرا بندہ ہوں ۔ میں نے اپنی جان پر زیادتی کی ہے ۔ مجھے اپنے گناہوں کا اعتراف ہے ۔ پس میرے سب گناہ معاف فر دے ۔ تیرے سوا گناہوں کو اور کوئی معاف نہیں کر سکتا ۔ میری عمدہ اخلاق و عادات کی طرف رہنمائی فر ۔ اچھے اخلاق و عادات کی توفیق تجھی سے مل سکتی ہے ۔ برے اخلاق و عادات مجھ سے دور فر دے ۔ بری عادتوں کو تو ہی پھیر سکتا ہے ۔ میں تیرے دربار میں حاضر ہوں ۔ پھر حاضر ہوں ۔ تیرا مطیع فرمان ہوں پھر تیرا مطیع فرمان ہوں ۔ خیر اور بھلائی ساری کی ساری تیرے ہی ہاتھ میں ہے اور کسی شر کی نسبت تیری طرف نہیں ہے ۔ میں تیرا ہوں اور میرا ٹھکانا تیری ہی طرف ہے ۔ تو بڑی برکتوں والا اور رفعتوں والا ہے اور میں تجھ سے مغفرت چاہتا ہوں اور تیری جانب توبہ کر رہا ہوں ۔ “ اور جب رکوع کرتے تو یوں کہتے : «اللهم لك ركعت وبك آمنت ولك أسلمت خشع لك سمعي وبصري ومخي وعظامي وعصبي» ” اے اللہ ! میں تیرے لیے جھک گیا ہوں ، تجھ پر ایمان لایا ہوں اور تیرا مطیع ہوں ۔ میرے کان ، میری آنکھیں ، میری ہڈیاں ، گودا اور پٹھے سب ہی تیرے سامنے عاجزی کا مظہر ہیں ۔ “ اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے : «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد ملء السموات والأرض وملء بينه وملء شئت من شىء بعد» ” اللہ نے اس کی بات سن لی جس نے اس کی حمد کی ۔ اے ہمارے رب ! اور تیری ہی تعریف ہے آسمانوں اور زمین بھر ، اور ان کا مابین بھر کر اور اس کے بعد اس چیز کے بھراؤ کے برابر جو تو چاہے ۔ “ اور جب سجدہ کرتے تو یوں کہتے : «اللهم لك سجدت وبك آمنت ولك أسلمت سجد وجهي للذي خلقه وصوره فأحسن صورته وشق سمعه وبصره وتبارك الله أحسن الخالقين» اے اللہ ! میں تیرے حضور سجدہ ریز ہوں ، تجھ پر ایمان لایا ہوں اور تیرا مطیع فرمان ہوں ۔ میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اس کو پیدا کیا ، اسے شکل دی اور بہترین شکل دی اور اس میں کان اور آنکھیں بنائیں ۔ بڑی برکتوں والا ہے اللہ جو بہترین پیدا کرنے والا ہے ۔ “ اور جب نماز سے سلام پھیرتے ، تو یہ دعا کرتے «اللهم اغفر لي قدمت و أخرت و أسررت و أعلنت و أسرفت و أنت أعلم به مني أنت المقدم والمؤخر لا إله إلا أنت» ” اے اللہ ! میرے سب گناہ اور میری تمام تقصیریں معاف فر دے ، جو میں پہلے کر چکا اور جو میں نے بعد میں کیں ، جو چھپے ہوئے کیں اور جو ظاہر میں کیں اور جو میں حد سے بڑھا رہا اور جن کا تو مجھ سے زیادہ باخبر ہے ۔ تو ہی ( نیکی اور خیر میں ) آگے کرنے والا اور پیچھے کرنے والا ہے ۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ “
تشریح : (1) نماز شروع کرنے کےوقت کی گئی دعا ثابت ہیں۔طویل بھی او رمختصر بھی۔من جملہ ان مذکورہ دعا میں رسول اللہ ﷺ نےاللہ کےحضور اپنے عجز ونیاز اوراظہار بندگی میں انتہائی فرمادی ہے۔ہمارے لیےبھی ان دعاؤں کا پڑھنا مستحب ہے او رمعنوی لحاظ سے ان میں توحید الوہیت ،ربوبیت اور اسماء صفات سب ہی کا اثبات واقرار ہے۔ (2) یہ دعافرائض اور دن اور رات کی سب ہی نمازوں میں پڑھی جاسکتی ہے جیسے کہ امام ابن حبان او رامام شافعی � نےا ن کا فرائض میں پڑھنا بیان فرمایا ہے۔تاہم صحیح مسلم میں رات کی نماز میں پڑھنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ (3) اس روایت میں تصریح ہےکہ دعا[ وجھت وجھی .......] کامقام تکبیر تحریمہ کے بعد ہےبخلاف ان حضرا ت کے جواسے پہلے سمجھتے ہیں ۔( صحیح مسلم ، حدیث : 771) (4) [ وانا اول المسلمین ] کا جملہ جو پہلی دعا میں آیا ہے ، اس کے متعلق کچھ فقہائے مدینہ سےمروی ہےکہ وہ اسے رسول اللہ ﷺ سےمخصوص سمجھتے تھے اورعام مسلمانوں کو [ وانا اول المسلمین ] کہنے کی تلقین کرتے تھے ۔( دیکھیے روایت : 762) مگر حقیقت یہ ہےکہ دونوں طرح صحیح ہے او ر[ اوّل المسلمین ] کامفہوم بھی بالکل بجائے ، یعنی بندہ یہ اقرار کرتا ہے کہ ’’ میں تیرے احکام قبول کرنے میں سب سےپیش پیش ہوں۔،، (1) نماز شروع کرنے کےوقت کی گئی دعا ثابت ہیں۔طویل بھی او رمختصر بھی۔من جملہ ان مذکورہ دعا میں رسول اللہ ﷺ نےاللہ کےحضور اپنے عجز ونیاز اوراظہار بندگی میں انتہائی فرمادی ہے۔ہمارے لیےبھی ان دعاؤں کا پڑھنا مستحب ہے او رمعنوی لحاظ سے ان میں توحید الوہیت ،ربوبیت اور اسماء صفات سب ہی کا اثبات واقرار ہے۔ (2) یہ دعافرائض اور دن اور رات کی سب ہی نمازوں میں پڑھی جاسکتی ہے جیسے کہ امام ابن حبان او رامام شافعی � نےا ن کا فرائض میں پڑھنا بیان فرمایا ہے۔تاہم صحیح مسلم میں رات کی نماز میں پڑھنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ (3) اس روایت میں تصریح ہےکہ دعا[ وجھت وجھی .......] کامقام تکبیر تحریمہ کے بعد ہےبخلاف ان حضرا ت کے جواسے پہلے سمجھتے ہیں ۔( صحیح مسلم ، حدیث : 771) (4) [ وانا اول المسلمین ] کا جملہ جو پہلی دعا میں آیا ہے ، اس کے متعلق کچھ فقہائے مدینہ سےمروی ہےکہ وہ اسے رسول اللہ ﷺ سےمخصوص سمجھتے تھے اورعام مسلمانوں کو [ وانا اول المسلمین ] کہنے کی تلقین کرتے تھے ۔( دیکھیے روایت : 762) مگر حقیقت یہ ہےکہ دونوں طرح صحیح ہے او ر[ اوّل المسلمین ] کامفہوم بھی بالکل بجائے ، یعنی بندہ یہ اقرار کرتا ہے کہ ’’ میں تیرے احکام قبول کرنے میں سب سےپیش پیش ہوں۔،،