Book - حدیث 76

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ سُؤْرِ الْهِرَّةِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ التَّمَّارِ عَنْ أُمِّهِ أَنَّ مَوْلَاتَهَا أَرْسَلَتْهَا بِهَرِيسَةٍ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَوَجَدَتْهَا تُصَلِّي فَأَشَارَتْ إِلَيَّ أَنْ ضَعِيهَا فَجَاءَتْ هِرَّةٌ فَأَكَلَتْ مِنْهَا فَلَمَّا انْصَرَفَتْ أَكَلَتْ مِنْ حَيْثُ أَكَلَتْ الْهِرَّةُ فَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ إِنَّمَا هِيَ مِنْ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِفَضْلِهَا

ترجمہ Book - حدیث 76

کتاب: طہارت کے مسائل باب: بلی کے جوٹھے کا بیان داود بن دینار التمار اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کی والدہ کی مالکہ نے اسے ( یعنی ام داود کو ) سیدہ عائشہ ؓا کے ہاں ہریسہ ( ایک قسم کا کھانا ) دے کر بھیجا تو اس نے انہیں نماز پڑھتے پایا ۔ انہوں نے ( اثنائے نماز ہی میں ) اشارہ کیا کہ رکھ دے ۔ چنانچہ ( اسی دوران میں ) ایک بلی آئی اور اس میں سے کچھ کھا گئی ، جب وہ نماز سے فارغ ہوئیں تو انہوں نے وہیں سے کھانا شروع کر دیا جہاں سے بلی نے کھایا تھا اور بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” یہ نجس نہیں ہے ، یہ تو تم پر گھومنے پھرنے والے جانوروں میں سے ہے ۔ “ اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے کہ وہ اس کے جوٹھے پانی سے وضو کر لیا کرتے تھے ۔
تشریح : فوائدو مسائل: (1)یہ روایت شیخ البانی کے نزدیک صحیح ہے۔(2)’’طوافین اور طوافات‘‘ کے الفاظ سے معلوم ہوا کہ مکھی ، مچھر، بھڑ، کوا، اور مرغی وغیرہ جانوروں سے تحفظ ممکن نہیں ہے اور ان کا جھوٹا بھی پاک ہے۔ اس کا کھا لینا اور اس سے وضو کرلینا سب درست ہے۔(3)خسر، محرم رشتوں میں سے ہے اس سے پردہ نہیں اور خدمت اس کاحق ہے۔(4)جانوروں سے حسن معاملہ حسن اخلاق کا حصہ اور اجر کا باعث ہے۔(5) ہمسایوں اور دوستوں کو تحائف یا ہدایا دینا اور کھانا بھجوانا ایک اسلامی شعار ہے۔(6) نماز میں مجبوری ہو تو مناسب اشارہ جائز ہے۔ فوائدو مسائل: (1)یہ روایت شیخ البانی کے نزدیک صحیح ہے۔(2)’’طوافین اور طوافات‘‘ کے الفاظ سے معلوم ہوا کہ مکھی ، مچھر، بھڑ، کوا، اور مرغی وغیرہ جانوروں سے تحفظ ممکن نہیں ہے اور ان کا جھوٹا بھی پاک ہے۔ اس کا کھا لینا اور اس سے وضو کرلینا سب درست ہے۔(3)خسر، محرم رشتوں میں سے ہے اس سے پردہ نہیں اور خدمت اس کاحق ہے۔(4)جانوروں سے حسن معاملہ حسن اخلاق کا حصہ اور اجر کا باعث ہے۔(5) ہمسایوں اور دوستوں کو تحائف یا ہدایا دینا اور کھانا بھجوانا ایک اسلامی شعار ہے۔(6) نماز میں مجبوری ہو تو مناسب اشارہ جائز ہے۔