Book - حدیث 759

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ وَضْعِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ طَاوُسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ يَشُدُّ بَيْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ

ترجمہ Book - حدیث 759

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے اوپر رکھنا جناب طاؤس ( طاؤس بن کیسان یمانی ، تابعی ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز کے دوران میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں کے اوپر رکھتے اور انہیں اپنے سینے پر باندھا کرتے تھے ۔
تشریح : علامہ مزی نےالاطراف میں کتا ب المراسیل میں حرف طاء میں لکھا ہے: اس روایت کوابوداؤد نے(کتاب المراسیل ، با ب ماجاء فی الاستفتاح ، حدیث : 33 بتحقیق شعیب الارناؤوط ) میں ذکر کیا ہے او رایسے ہی امام بیہقی نے المعرفۃ میں لکھا ہے ۔،، (عون المعبود (شیخ البانی � فرماتے ہیں کہ یہ روایت اگرچہ مرسل ہے مگر صحیح السند ہے۔اوراحناف کے نزدیک ویسے بھی مرسل ،صحیح اور حجت ہوتی ہے۔اورا س ک تائید صحیح بخاری کی اس روایت سےہوتی ہے: [كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ اليَدَ اليُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ اليُسْرَى فِي الصَّلاَةِ ] (صحیح بخاری ،حدیث : 740) یعنی حضرت سہل بن سعد سےمروی ہےکہ لوگوں کوحکم دیا جاتا تھا کہ آدمی نماز میں اپنادایاں ہاتھ اپنے بائیں بازو پررکھے ۔ جناب ہلب سےمروی ہے کہ [ رایت النبی ﷺ ینصرف عن یمینہ وعن یسارہ ورایتہ قا ل یضع ھذا علی صدرہ ] (مسند احمد : 5؍ 226 ) ’’ میں نے رسول اللہ ﷺ کودیکھا کہ آپ نماز سےفارغ ہوکر دائیں بائیں دونوں اطراف سےپھرتے تھے اور آپ ہاتھ اپنے سینے پر رکھتے تھے۔،، علامہ شمس الحق عظیم آبادی نے غنیۃ الالمعی میں مسند احمد کی سند کوقو ی لکھا ہےاور یہ کہ ا س میں کوئی علت قادحہ نہیں ہے۔ اسی طرح حضرت وائل بن حجر سے مروی ہے کہ [ صلیت مع رسول اللہ ﷺ ووضع یدہ الیمنی علی یدہ الیسری علی صدرہ ] صحیح ابن خزیمہ : 1؍ 243) ’’میں نےرسول اللہ ﷺ کی معیت میں نماز پڑھی تو ( دیکھا کہ ) آپ نے اپنادایاں ہاتھ بائیں پررکھا اورسینے پررکھا ۔،، شیخ البانی � کا تبصرہ یہ ہےکہ ’’ یہ حدیث دیگر احادیث کی روشنی میں صحیح ہے اور سینے پرہاتھ رکھنے کی دوسری احادیث اس کی شاہد ہیں ۔،، نیز صحیح بخاری کی روایت پر کوئی غبار نہیں اورہر منصف مزاج مسلمان عملا یہ دیکھ سکتا ہے کہ ہاتھ بازو )یعنی کلائی اورکہنی کےدرمیانی حصے ) پر رکھنے سے ہاتھ کہاں تک جاتے ہیں۔ظاہر ہےکہ وہ ناف سےاوپر ہی رہیں گے لہذا سینے پر ہاتھ رکھنا ہی صحیح ہے یا زیادہ ناف سے اوپر رہیں ۔ناف سے نیچے والی روایات از حدضعیف ہیں۔ علامہ مزی نےالاطراف میں کتا ب المراسیل میں حرف طاء میں لکھا ہے: اس روایت کوابوداؤد نے(کتاب المراسیل ، با ب ماجاء فی الاستفتاح ، حدیث : 33 بتحقیق شعیب الارناؤوط ) میں ذکر کیا ہے او رایسے ہی امام بیہقی نے المعرفۃ میں لکھا ہے ۔،، (عون المعبود (شیخ البانی � فرماتے ہیں کہ یہ روایت اگرچہ مرسل ہے مگر صحیح السند ہے۔اوراحناف کے نزدیک ویسے بھی مرسل ،صحیح اور حجت ہوتی ہے۔اورا س ک تائید صحیح بخاری کی اس روایت سےہوتی ہے: [كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ اليَدَ اليُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ اليُسْرَى فِي الصَّلاَةِ ] (صحیح بخاری ،حدیث : 740) یعنی حضرت سہل بن سعد سےمروی ہےکہ لوگوں کوحکم دیا جاتا تھا کہ آدمی نماز میں اپنادایاں ہاتھ اپنے بائیں بازو پررکھے ۔ جناب ہلب سےمروی ہے کہ [ رایت النبی ﷺ ینصرف عن یمینہ وعن یسارہ ورایتہ قا ل یضع ھذا علی صدرہ ] (مسند احمد : 5؍ 226 ) ’’ میں نے رسول اللہ ﷺ کودیکھا کہ آپ نماز سےفارغ ہوکر دائیں بائیں دونوں اطراف سےپھرتے تھے اور آپ ہاتھ اپنے سینے پر رکھتے تھے۔،، علامہ شمس الحق عظیم آبادی نے غنیۃ الالمعی میں مسند احمد کی سند کوقو ی لکھا ہےاور یہ کہ ا س میں کوئی علت قادحہ نہیں ہے۔ اسی طرح حضرت وائل بن حجر سے مروی ہے کہ [ صلیت مع رسول اللہ ﷺ ووضع یدہ الیمنی علی یدہ الیسری علی صدرہ ] صحیح ابن خزیمہ : 1؍ 243) ’’میں نےرسول اللہ ﷺ کی معیت میں نماز پڑھی تو ( دیکھا کہ ) آپ نے اپنادایاں ہاتھ بائیں پررکھا اورسینے پررکھا ۔،، شیخ البانی � کا تبصرہ یہ ہےکہ ’’ یہ حدیث دیگر احادیث کی روشنی میں صحیح ہے اور سینے پرہاتھ رکھنے کی دوسری احادیث اس کی شاہد ہیں ۔،، نیز صحیح بخاری کی روایت پر کوئی غبار نہیں اورہر منصف مزاج مسلمان عملا یہ دیکھ سکتا ہے کہ ہاتھ بازو )یعنی کلائی اورکہنی کےدرمیانی حصے ) پر رکھنے سے ہاتھ کہاں تک جاتے ہیں۔ظاہر ہےکہ وہ ناف سےاوپر ہی رہیں گے لہذا سینے پر ہاتھ رکھنا ہی صحیح ہے یا زیادہ ناف سے اوپر رہیں ۔ناف سے نیچے والی روایات از حدضعیف ہیں۔