Book - حدیث 741

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَإِذَا قَامَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَيَرْفَعُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد الصَّحِيحُ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ لَيْسَ بِمَرْفُوعٍ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَى بَقِيَّةُ أَوَّلَهُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَأَسْنَدَهُ وَرَوَاهُ الثَّقَفِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَأَوْقَفَهُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ قَالَ فِيهِ وَإِذَا قَامَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ يَرْفَعُهُمَا إِلَى ثَدْيَيْهِ وَهَذَا هُوَ الصَّحِيحُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَمَالِكٌ وَأَيُّوبُ وَابْنُ جُرَيْجٍ مَوْقُوفًا وَأَسْنَدَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَحْدَهُ عَنْ أَيُّوبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَيُّوبُ وَمَالِكٌ الرَّفْعَ إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ وَذَكَرَهُ اللَّيْثُ فِي حَدِيثِهِ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ فِيهِ قُلْتُ لِنَافِعٍ أَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَجْعَلُ الْأُولَى أَرْفَعَهُنَّ قَالَ لَا سَوَاءً قُلْتُ أَشِرْ لِي فَأَشَارَ إِلَى الثَّدْيَيْنِ أَوْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ

ترجمہ Book - حدیث 741

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز کے افتتاح کا بیان سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ وہ جب نماز شروع کرتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے ( یعنی رفع یدین کرتے ) اور ( ایسے ہی ) جب رکوع کو جاتے اور جب ( رکوع سے اٹھتے اور ) «سمع الله لمن حمده» کہتے ۔ اور جب دو رکعتوں سے ( تیسری کے لیے ) اٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ۔ اور وہ اپنا یہ عمل رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کرتے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : صحیح یہ ہے کہ یہ سیدنا ابن عمر ؓ کا قول ہے ، مرفوع حدیث نہیں ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اور بقیہ نے اس حدیث کا پہلا حصہ عبیداللہ سے بیان کیا تو اسے مرفوع ذکر کیا ( بغیر اس کے کہ آپ نے دو رکعتوں سے اٹھ کر رفع یدین کیا ) مگر عبدالوہاب ثقفی نے عبیداللہ سے روایت کیا تو اسے سیدنا ابن عمر ؓ پر موقوف کیا اور اس میں کہا : جب دو رکعتیں پڑھ کر اٹھتے تو اپنے ہاتھوں کو اپنی چھاتیوں تک اٹھاتے ۔ اور یہی صحیح ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ اسے لیث بن سعد ، مالک ، ایوب اور ابن جریج نے موقوف ہی روایت کیا ہے ۔ صرف حماد بن سلمہ نے بواسطہ ایوب مرفوع بیان کیا ۔ ایوب اور مالک نے دو سجدوں ( یعنی رکعتوں ) سے اٹھ کر رفع یدین کا ذکر نہیں کیا ، صرف لیث نے ذکر کیا ہے ۔ ابن جریج نے اس میں کہا کہ میں نے نافع سے پوچھا : کیا سیدنا ابن عمر ؓ پہلی بار رفع یدین میں اپنے ہاتھ زیادہ اونچے اٹھاتے تھے ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، سب میں برابر ہی اٹھاتے تھے ۔ میں نے کہا : مجھے کر کے دکھاؤ ، تو انہوں نے چھاتیوں تک اٹھائے یا اس سے ذرا کم ہی ۔
تشریح : اصل مسئلہ رفع الیدین کا ہے ۔او راس میں قدرے تنوّع آجاتا ہے۔ہتھیلیاں چھاتیوں کےبرابر ہوں تو انگلیوں کےسرے کندھوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ ہتھیلیاں اگر کندھوں کےبرابر ہوں توانگلیاں کانوں کےلوؤں تک پہنچ جاتی ہیں اور اس سے ذرا اونچے بھی ہوسکتے ہیں اور ان سب صورتوں میں توسّع ہے،تاہم اولٰی اور افضل یہی ہےکہ ہتھیلیاں کندھوں کےبرابر آجائیں ۔ اصل مسئلہ رفع الیدین کا ہے ۔او راس میں قدرے تنوّع آجاتا ہے۔ہتھیلیاں چھاتیوں کےبرابر ہوں تو انگلیوں کےسرے کندھوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ ہتھیلیاں اگر کندھوں کےبرابر ہوں توانگلیاں کانوں کےلوؤں تک پہنچ جاتی ہیں اور اس سے ذرا اونچے بھی ہوسکتے ہیں اور ان سب صورتوں میں توسّع ہے،تاہم اولٰی اور افضل یہی ہےکہ ہتھیلیاں کندھوں کےبرابر آجائیں ۔