Book - حدیث 740

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ كَثِيرٍ يَعْنِي السَّعْدِيَّ قَالَ صَلَّى إِلَى جَنْبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَكَانَ إِذَا سَجَدَ السَّجْدَةَ الْأُولَى فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْهَا رَفَعَ يَدَيْهِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ فَقُلْتُ لِوُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ فَقَالَ لَهُ وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ تَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ فَقَالَ ابْنُ طَاوُسٍ رَأَيْتُ أَبِي يَصْنَعُهُ وَقَالَ أَبِي رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَصْنَعُهُ وَلَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ

ترجمہ Book - حدیث 740

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز کے افتتاح کا بیان جناب نضر بن کثیر یعنی سعدی نے بیان کیا کہ جناب عبداللہ بن طاؤس ( تابعی ) نے مسجد خیف میں میرے پہلو میں نماز پڑھی ۔ وہ جب پہلا سجدہ کر لیتے اور اس سے اپنا سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرے کے سامنے اٹھاتے ۔ مجھے ان کا یہ عمل منکر ( عجیب اور غلط ) محسوس ہوا ، تو میں نے وہیب بن خالد کو ان کا یہ عمل بتایا ۔ جناب وہیب نے ان سے کہا کہ آپ ایسا کرتے ہیں جو میں نے کسی کو کرتے نہیں دیکھا ۔ تو عبداللہ بن طاؤس نے کہا : میں نے اپنے والد کو یہ کرتے دیکھا اور میرے والد نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس ؓ کو یہ کرتے دیکھا اور میں نہیں جانتا مگر انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ وہ یہ کرتے تھے ۔
تشریح : اس حدیث میں بھی سجدوں کے رفع الیدین کااثبات ہے۔ابوبکر المنذری ، ابو علی الطبری اوربعض اہل حدیث اس کے قائل ہیں ، لیکن یہ حدیث نضر بن کثیر سعدی کی بنا پر ضعیف ہے۔حافظ ابو احمد نیشاپوری نےکہا : یہ حدیث ابن طاؤس کی منکرروایات میں سے ہے۔ابوحاتم نےکہا ہے: اس میں نظر (اعتراض ) ہے۔امام بخاری نےکہا :ان کے پاس منکر روایات بھی ہیں ۔ابن حبان کہتے ہیں کہ یہ ثقات سے موضوعات روایت کرتا ہے اس سےحجت لینا کسی بھی صورت میں جائز نہیں مگر علامہ شوکانی نےکہا ہے کہ سجدوں کے رفع الیدین کی نفی ہی صحیح طور پر ثابت ہےتاکہ آنکہ کوئی صحیح ترین دلیل مل جائے ۔(ملخص از عون المعبود ) واللہ اعلم . اس حدیث میں بھی سجدوں کے رفع الیدین کااثبات ہے۔ابوبکر المنذری ، ابو علی الطبری اوربعض اہل حدیث اس کے قائل ہیں ، لیکن یہ حدیث نضر بن کثیر سعدی کی بنا پر ضعیف ہے۔حافظ ابو احمد نیشاپوری نےکہا : یہ حدیث ابن طاؤس کی منکرروایات میں سے ہے۔ابوحاتم نےکہا ہے: اس میں نظر (اعتراض ) ہے۔امام بخاری نےکہا :ان کے پاس منکر روایات بھی ہیں ۔ابن حبان کہتے ہیں کہ یہ ثقات سے موضوعات روایت کرتا ہے اس سےحجت لینا کسی بھی صورت میں جائز نہیں مگر علامہ شوکانی نےکہا ہے کہ سجدوں کے رفع الیدین کی نفی ہی صحیح طور پر ثابت ہےتاکہ آنکہ کوئی صحیح ترین دلیل مل جائے ۔(ملخص از عون المعبود ) واللہ اعلم .