Book - حدیث 739

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أَبِي هُبَيْرَةَ عَنْ مَيْمُونٍ الْمَكِّيِّ أَنَّهُ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَصَلَّى بِهِمْ يُشِيرُ بِكَفَّيْهِ حِينَ يَقُومُ وَحِينَ يَرْكَعُ وَحِينَ يَسْجُدُ وَحِينَ يَنْهَضُ لِلْقِيَامِ فَيَقُومُ فَيُشِيرُ بِيَدَيْهِ فَانْطَلَقْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ إِنِّي رَأَيْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ صَلَّى صَلَاةً لَمْ أَرَ أَحَدًا يُصَلِّيهَا فَوَصَفْتُ لَهُ هَذِهِ الْإِشَارَةَ فَقَالَ إِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاقْتَدِ بِصَلَاةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ

ترجمہ Book - حدیث 739

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز کے افتتاح کا بیان قتیبہ بن سعید اپنی سند سے میمون مکی سے راوی ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی کہ وہ اپنے ہاتھوں سے اشارے کرتے تھے ( یعنی رفع یدین کرتے تھے ) ۔ جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ، جب رکوع کرتے ، جب سجدہ کرتے اور جب قیام کے لیے اٹھتے اور قیام کرتے تو اپنے ہاتھوں سے اشارے کرتے تھے ۔ چنانچہ میں سیدنا ابن عباس ؓ کے پاس گیا اور انہیں کہا کہ میں نے ابن زبیر کو اس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے کہ ان کی طرح کسی اور کو نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا اور انہیں ان اشاروں ( رفع یدین ) کی تفصیل بتائی تو سیدنا ابن عباس ؓ نے جواباً کہا : اگر تم رسول اللہ ﷺ کی نماز دیکھنا پسند کرتے ہو ، تو سیدنا عبداللہ بن زبیر ؓ کی نماز کی اقتداء کرو ۔
تشریح : اس حدیث میں سجدوں میں رفع الیدین کااثبات ہےمگر عام محدثین ابن لہیعہ کی بنا پر اس کی سند کوکمزور کہتے ہیں۔خلاصۃ تذہیب تہذیب الکما ل للخزرجی میں ہے: ’’ امام احمد کہتے ہیں کہ ان کی کتابیں جل گئی تھیں ، تاہم یہ صحیح الکتاب ہیں۔جن لوگوں نے ان سےابتداء میں سنا ہےان کاسماع صحیح ہے یحییٰ بن معین نےکہا : یہ قوی نہیں ہیں۔امام مسلم کہتےہیں کہ ان کووکیع ،یحیی قطان اورابن مہدی نےترک کیا ہے۔،، حافظ ابن حجر � نے لکھا ہےکہ کتابیں جلنے کےبعد انہیں خلط ہوگیا تھا ۔صحیح مسلم میں ان کی روایات ہیں مگر دوسرے رواۃ کی معیت سے ۔علامہ البانی � کےنزدیک یہ سند صحیح ہے ۔ علامہ صاحب موصوف اور بعض دیگر بھی ان احادیث کی روشنی میں سجدوں کے رفع الیدین کو’’ بعض اوقات،، پرمحمول کرتے ہیں۔بہرحال جمہور محدثین کے نزدیک حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہی جو پیچھے گزری اور صحیح بخاری میں بھی ہے، معمول بھا ہے اور اس میں صراحت ہےکہ ’’نبی ﷺ سجدوں میں یاسجدوں سے اُٹھ کر رفع الیدین نہیں کرتےتھے ،، واللہ اعلم . اس حدیث میں سجدوں میں رفع الیدین کااثبات ہےمگر عام محدثین ابن لہیعہ کی بنا پر اس کی سند کوکمزور کہتے ہیں۔خلاصۃ تذہیب تہذیب الکما ل للخزرجی میں ہے: ’’ امام احمد کہتے ہیں کہ ان کی کتابیں جل گئی تھیں ، تاہم یہ صحیح الکتاب ہیں۔جن لوگوں نے ان سےابتداء میں سنا ہےان کاسماع صحیح ہے یحییٰ بن معین نےکہا : یہ قوی نہیں ہیں۔امام مسلم کہتےہیں کہ ان کووکیع ،یحیی قطان اورابن مہدی نےترک کیا ہے۔،، حافظ ابن حجر � نے لکھا ہےکہ کتابیں جلنے کےبعد انہیں خلط ہوگیا تھا ۔صحیح مسلم میں ان کی روایات ہیں مگر دوسرے رواۃ کی معیت سے ۔علامہ البانی � کےنزدیک یہ سند صحیح ہے ۔ علامہ صاحب موصوف اور بعض دیگر بھی ان احادیث کی روشنی میں سجدوں کے رفع الیدین کو’’ بعض اوقات،، پرمحمول کرتے ہیں۔بہرحال جمہور محدثین کے نزدیک حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہی جو پیچھے گزری اور صحیح بخاری میں بھی ہے، معمول بھا ہے اور اس میں صراحت ہےکہ ’’نبی ﷺ سجدوں میں یاسجدوں سے اُٹھ کر رفع الیدین نہیں کرتےتھے ،، واللہ اعلم .