Book - حدیث 721

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَبَعْدَمَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ وَأَكْثَرُ مَا كَانَ يَقُولُ وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ

ترجمہ Book - حدیث 721

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: نماز میں رفع الیدین کا بیان(یعنی دونوں ہاتھوں کا اٹھانا) جناب عبداللہ بن عمر ؓ سے منقول ہے ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ ﷺ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے ( رفع یدین کرتے ) حتیٰ کہ آپ کے کندھوں کے برابر آ جاتے اور جب رکوع کرنا چاہتے ( تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے رفع یدین کرتے ) اور ایسے ہی رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کرتے ۔ اور سفیان نے ایک بار کہا : اور جب اپنا سر اٹھاتے ۔ اور اکثر اوقات ان کے لفظ ہوتے تھے : «وبعد يرفع رأسه من الركوع» ” یعنی رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کرتے ۔ “ اور سجدوں کے درمیان ہاتھ نہ اٹھایا کرتے تھے ۔
تشریح : (1) یہ حدیث متفق علیہ ہے۔خلافیات بیہقی میں ہے: [ فما زالت تلک صلوتہ حتی لقی اللہ ] ’’ آخر وقت تک نبی ﷺ کی یہی نماز رہی ۔،، امام ابن المدینی فرماتے ہیں کہ زہری عن سالم عن ابیہ کی سند سے یہ حدیث میرے نزدیک مخلوق پر حجت اوردلیل ہے۔جوبھی اسے سنے لازم ہےکہ اس پر عمل کرے کیونکہ اس کی سند میں کوئی نقص وعیب نہیں ہے۔ ( التلخیص الحبیر : 1؍218) (2) اس حدیث میں تکبیر تحریمہ ،رکوع کوجاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھنے کے بعد تین مواقع پر رفع الیدین مذکورہ ہے۔چوتھا موقع دوسری رکعت سےاٹھنے کےبعد کابھی ہے ۔ دیکھیے ( صحیح بخاری ، حدیث : 739) (3) اس حدیث میں تصریح ہےکہ سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے ۔صحیح بخاری کےالفاظ ہیں: [ ولا یفعل ذلک فی السجود ] ’’ اورآپ سجدوں میں یہ نہ کیا کرتے تھے ۔،، (4) اختلاف الفاظ [ بعد ما یرفع رأسہ من الرکوع ] اور [ واذا رفع راسہ ] دونوں کا حاصل قریب قریب ہے یعنی رکوع سےسراٹھالینے کےبعد ہاتھ اٹھاتے تھے یا رکوع سےاٹھتے ہوئے ساتھ ہی اپنے ہاتھ بھی اٹھالیتے تھے۔ (1) یہ حدیث متفق علیہ ہے۔خلافیات بیہقی میں ہے: [ فما زالت تلک صلوتہ حتی لقی اللہ ] ’’ آخر وقت تک نبی ﷺ کی یہی نماز رہی ۔،، امام ابن المدینی فرماتے ہیں کہ زہری عن سالم عن ابیہ کی سند سے یہ حدیث میرے نزدیک مخلوق پر حجت اوردلیل ہے۔جوبھی اسے سنے لازم ہےکہ اس پر عمل کرے کیونکہ اس کی سند میں کوئی نقص وعیب نہیں ہے۔ ( التلخیص الحبیر : 1؍218) (2) اس حدیث میں تکبیر تحریمہ ،رکوع کوجاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھنے کے بعد تین مواقع پر رفع الیدین مذکورہ ہے۔چوتھا موقع دوسری رکعت سےاٹھنے کےبعد کابھی ہے ۔ دیکھیے ( صحیح بخاری ، حدیث : 739) (3) اس حدیث میں تصریح ہےکہ سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے ۔صحیح بخاری کےالفاظ ہیں: [ ولا یفعل ذلک فی السجود ] ’’ اورآپ سجدوں میں یہ نہ کیا کرتے تھے ۔،، (4) اختلاف الفاظ [ بعد ما یرفع رأسہ من الرکوع ] اور [ واذا رفع راسہ ] دونوں کا حاصل قریب قریب ہے یعنی رکوع سےسراٹھالینے کےبعد ہاتھ اٹھاتے تھے یا رکوع سےاٹھتے ہوئے ساتھ ہی اپنے ہاتھ بھی اٹھالیتے تھے۔