Book - حدیث 72

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْوُضُوءِ بِسُؤْرِ الْكَلْبِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ح و حَدَّثَنَا مُحَ <ہیڈنگ 2> مَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَرْفَعَاهُ وَزَادَ وَإِذَا وَلَغَ الْهِرُّ غُسِلَ مَرَّةً

ترجمہ Book - حدیث 72

کتاب: طہارت کے مسائل باب: کتے کے جوٹھے پانی سے وضو کرنا...؟ جناب محمد بن سیرین نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مذکورہ حدیث کے ہم معنی روایت کیا ہے ۔ اور مرفوع نہیں روایت کیا ( بلکہ موقوف بیان کیا ) اور اس میں اضافہ یہ ہے : ” جب بلی منہ مار جائے تو ایک بار دھویا جائے ۔ “
تشریح : فوائد: (1)’’ برتن میں منہ مارنے‘‘ سےمراد یہ ہے کہ کتا زبان سے کچھ پیے یا چاٹے۔(2) کتے کے لعاب کے نجس ہونے پر سب کا اتفاق ہے اور اس سے امام ابوداؤد﷫ نے یہ استنباط کیا ہے کہ اس کے جوٹھے سے وضو نہیں ہوسکتا۔(3)معلومہ ہوا کہ تھوڑا پانی [ماء قلیل] نجس ہوجاتا ہے خواہ ظاہر میں اس میں کوئی صفت تبدیل ہوئی ہو یا نہ ہو۔ (4)’’ بلی کے منہ مارنے سے ایک بار دھونے‘‘ کا جملہ اس روایت میں مدرج ہے اور صحیح یہ ہے کہ اس کا جوٹھاپاک ہے جیسے کہ اگلے باب میں ذکر آرہا ہے۔ فوائد: (1)’’ برتن میں منہ مارنے‘‘ سےمراد یہ ہے کہ کتا زبان سے کچھ پیے یا چاٹے۔(2) کتے کے لعاب کے نجس ہونے پر سب کا اتفاق ہے اور اس سے امام ابوداؤد﷫ نے یہ استنباط کیا ہے کہ اس کے جوٹھے سے وضو نہیں ہوسکتا۔(3)معلومہ ہوا کہ تھوڑا پانی [ماء قلیل] نجس ہوجاتا ہے خواہ ظاہر میں اس میں کوئی صفت تبدیل ہوئی ہو یا نہ ہو۔ (4)’’ بلی کے منہ مارنے سے ایک بار دھونے‘‘ کا جملہ اس روایت میں مدرج ہے اور صحیح یہ ہے کہ اس کا جوٹھاپاک ہے جیسے کہ اگلے باب میں ذکر آرہا ہے۔