Book - حدیث 687

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ السُّتْرَةِ بَابُ مَا يَسْتُرُ الْمُصَلِّيَ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الْأُمَرَاءُ

ترجمہ Book - حدیث 687

کتاب: سترے کے احکام ومسائل باب: کون سی چیز سترہ ہو سکتی ہے؟ سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب عید پڑھنے کے لیے نکلتے تو حکم دیتے کہ نیزہ ساتھ لے لیا جائے ۔ اسے آپ ﷺ کے آگے گاڑ دیا جاتا پھر آپ ﷺ اس کی طرف نماز پڑھتے اور لوگ آپ ﷺ کے پیچھے ہوتے ۔ سفر میں بھی آپ ﷺ کا یہ معمول ہوتا تھا ۔ چنانچہ امراء نے یہیں سے یہ عمل اخذ کیا ہے ۔
تشریح : : یعنی امراء وحکام لوگ جو عید وغیرہ کےموقع پر بھالا نیزہ وغیرہ لےکر نکلنے کااہتمام کرتے ہیں اس کی اصل یہی ہے۔نماز فرض ہو یا نفل ،سفر ہویا حضر ،ہرموقع پرسترے کا خیال رکھنا چاہیے ۔نیز امام کا سترہ مقتدیوں کےلیے بھی کافی ہوتا ہے۔ : یعنی امراء وحکام لوگ جو عید وغیرہ کےموقع پر بھالا نیزہ وغیرہ لےکر نکلنے کااہتمام کرتے ہیں اس کی اصل یہی ہے۔نماز فرض ہو یا نفل ،سفر ہویا حضر ،ہرموقع پرسترے کا خیال رکھنا چاہیے ۔نیز امام کا سترہ مقتدیوں کےلیے بھی کافی ہوتا ہے۔