Book - حدیث 683

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ بَابُ الرَّجُلِ يَرْكَعُ دُونَ الصَّفِّ صحیح حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ حَدَّثَ أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاكِعٌ قَالَ فَرَكَعْتُ دُونَ الصَّفِّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ

ترجمہ Book - حدیث 683

کتاب: صف بندی کے احکام ومسائل باب: جو شخص صف میں ملنے سے پہلے ہی رکوع کر لے سیدنا ابوبکرہ ؓ نے بیان کیا کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے اور نبی کریم ﷺ رکوع میں تھے ، کہا چنانچہ میں صف میں ملنے سے پہلے ہی رکوع میں ہو گیا ۔ ( نماز کے بعد ) نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ تیری حرص اور زیادہ کرے ، آئندہ ایسا نہ کرنا ۔ “
تشریح : (1)’’ آیندہ ایسے نہ کرنا ،،۔ کا مطلب ہےکہ یہ دیکھ کرکہ جماعت ہورہی ہےاور امام رکوع میں چلا گیا ہے ،تو تم تیزی سےدوڑتے ہوئے آؤ ،اور پھر دروازے ہی سے رکوع کرلو اور حالت رکوع ہی میں چلتے ہوئے صف میں شامل ہو۔ آیندہ اس طرح نہ کرنا ،بلکہ اطمینا ن اوروقار سےآکر صف میں شامل ہو۔باقی رہامسئلہ کہ اس رکعت کوشمار کیا گیا یا نہیں کیا گیا ؟ اس حدیث میں اس امر کی کوئی صراحت نہیں ہے۔لیکن ایک دوسری حدیث میں نبی ﷺ نےفرمایا ہے: [ اذا اتیت الصلاۃ فاتها بوقار وسکنینة فصل ما ادرکت واقض ما فاتک ] ( الصحیحه ، حدیث : 1198 ، بحواله الاوسط ، للطبرانی ) ’’جب تم نماز کےلیے آؤ تووقار اورآرام سےآؤ ، پس جو( جماعت کےساتھ ) پالو ، پڑھ لو او رجو فوت ہوجائے ،اسے پورا کرلو ۔،، ظاہر بات ہےکہ جب حضرت ابوبکر سےقیام اورسور ۃ فاتحہ رہ گئی ، توانہوں نےیہ رکعت دہرائی ہوگی ، جس کا ذکر گوحدیث میں نہیں ہے،لیکن فرمان نبوی کی رُوسے انہوں نے یقینا ایسا کیا ہوگا ،اگر اسی طرح رکعت کا اثبات باجواز ہوتا تو نبی ﷺ ان کو یہ نہ کہتے کہ آئندہ ایسا نہ کرنا ۔بعض لوگ لا تعد (عاد ، یعود، عود سے) کولا تعد پڑھتے ہیں اور اسے أعاد، یعید سےبتلاتے ہیں اورمعنی کرتےہیں۔اس رکعت کونہ لوٹانا ۔او ریوں مدرک رکوع کےلیے رکعت کا اثبات کرتے ہیں۔لیکن ا س کا ’’اعادہ ،، پڑھتے ہیں’یعنی اس رکعت کوشمار نہ کرنا ۔ ا س طرح گویا لفظ میں متعدد احتمالات پائے جاتے ہیں ۔لیکن سیاق کےاعتبار سےاس کےپہلے معنی اس رکعت کوشمار نہ رکرنا ۔اس طرح گویا لفظ میں متعدد احتمالا ت پائے جاتےہیں ۔لیکن سیاق کےعتبار سے اس کے پہلے معنی ہی صحیح ہیں اور ا س سے مدرک رکوع کےلیے رکعت کا اثبات نہیں ہوتا ۔علاوہ ازیں دیگر دلائل بھی موقف کےموئد ہیں، اس لیے یہی راجح اورقوی ہے ۔واللہ اعلم . (1)’’ آیندہ ایسے نہ کرنا ،،۔ کا مطلب ہےکہ یہ دیکھ کرکہ جماعت ہورہی ہےاور امام رکوع میں چلا گیا ہے ،تو تم تیزی سےدوڑتے ہوئے آؤ ،اور پھر دروازے ہی سے رکوع کرلو اور حالت رکوع ہی میں چلتے ہوئے صف میں شامل ہو۔ آیندہ اس طرح نہ کرنا ،بلکہ اطمینا ن اوروقار سےآکر صف میں شامل ہو۔باقی رہامسئلہ کہ اس رکعت کوشمار کیا گیا یا نہیں کیا گیا ؟ اس حدیث میں اس امر کی کوئی صراحت نہیں ہے۔لیکن ایک دوسری حدیث میں نبی ﷺ نےفرمایا ہے: [ اذا اتیت الصلاۃ فاتها بوقار وسکنینة فصل ما ادرکت واقض ما فاتک ] ( الصحیحه ، حدیث : 1198 ، بحواله الاوسط ، للطبرانی ) ’’جب تم نماز کےلیے آؤ تووقار اورآرام سےآؤ ، پس جو( جماعت کےساتھ ) پالو ، پڑھ لو او رجو فوت ہوجائے ،اسے پورا کرلو ۔،، ظاہر بات ہےکہ جب حضرت ابوبکر سےقیام اورسور ۃ فاتحہ رہ گئی ، توانہوں نےیہ رکعت دہرائی ہوگی ، جس کا ذکر گوحدیث میں نہیں ہے،لیکن فرمان نبوی کی رُوسے انہوں نے یقینا ایسا کیا ہوگا ،اگر اسی طرح رکعت کا اثبات باجواز ہوتا تو نبی ﷺ ان کو یہ نہ کہتے کہ آئندہ ایسا نہ کرنا ۔بعض لوگ لا تعد (عاد ، یعود، عود سے) کولا تعد پڑھتے ہیں اور اسے أعاد، یعید سےبتلاتے ہیں اورمعنی کرتےہیں۔اس رکعت کونہ لوٹانا ۔او ریوں مدرک رکوع کےلیے رکعت کا اثبات کرتے ہیں۔لیکن ا س کا ’’اعادہ ،، پڑھتے ہیں’یعنی اس رکعت کوشمار نہ کرنا ۔ ا س طرح گویا لفظ میں متعدد احتمالات پائے جاتے ہیں ۔لیکن سیاق کےاعتبار سےاس کےپہلے معنی اس رکعت کوشمار نہ رکرنا ۔اس طرح گویا لفظ میں متعدد احتمالا ت پائے جاتےہیں ۔لیکن سیاق کےعتبار سے اس کے پہلے معنی ہی صحیح ہیں اور ا س سے مدرک رکوع کےلیے رکعت کا اثبات نہیں ہوتا ۔علاوہ ازیں دیگر دلائل بھی موقف کےموئد ہیں، اس لیے یہی راجح اورقوی ہے ۔واللہ اعلم .