Book - حدیث 681

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ بَابُ مَقَامِ الْإِمَامِ مِنَ الصَّفِّ ضعيف لكن الشطر الثاني منه صحيح حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ بَشِيرِ بْنِ خَلَّادٍ عَنْ أُمِّهِ أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ فَسَمِعَتْهُ يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسِّطُوا الْإِمَامَ وَسُدُّوا الْخَلَلَ

ترجمہ Book - حدیث 681

کتاب: صف بندی کے احکام ومسائل باب: امام کے کھڑے ہونے کی جگہ جناب یحییٰ بن بشیر بن خلاد اپنی والدہ سے راوی ہیں کہ وہ محمد بن کعب قرظی کے پاس آئیں تو انہیں سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ مجھ سے سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” امام کو ( صف سے آگے ) درمیان میں کھڑا کرو اور صف کے خلا کو پورا کرو ۔ “
تشریح : : یعنی اما م صفوں کےآگے اس طرح کھڑا ہوکہ وہ مقتدیوں کےوسط ( درمیان) میں ہو۔یہ نہ ہوکہ مقتدی دائیں یابائیں ، کسی ایک جانب زیادہ تعداد میں ہوئی ،ایسی صورت میں اما م وسط میں نہیں رہےگا ۔یہی صورت آخری صف میں بھی ہو، جس میں چند افراد ہوں ، یعنی وہ صف کےایک کنارے پر گھڑے نہ ہوں ،بلکہ درمیان میں ( امام کےدائیں اوربائیں) کھڑے ہوں ۔تاکہ امام درمیان میں رہے ۔لیکن روایت کا یہ پہلا حصہ ضعیف ہے۔اس لیے اسے مستحب تو قرار دیا جاسکتا ہے، ضروری نہیں۔البتہ حدیث کا دوسرا حصہ ’’ صف کےخلا کوپُر کرو۔،، صحیح ہے، کیونکہ یہ حکم دوسری احادیث سےبھی ثابت ہے۔ : یعنی اما م صفوں کےآگے اس طرح کھڑا ہوکہ وہ مقتدیوں کےوسط ( درمیان) میں ہو۔یہ نہ ہوکہ مقتدی دائیں یابائیں ، کسی ایک جانب زیادہ تعداد میں ہوئی ،ایسی صورت میں اما م وسط میں نہیں رہےگا ۔یہی صورت آخری صف میں بھی ہو، جس میں چند افراد ہوں ، یعنی وہ صف کےایک کنارے پر گھڑے نہ ہوں ،بلکہ درمیان میں ( امام کےدائیں اوربائیں) کھڑے ہوں ۔تاکہ امام درمیان میں رہے ۔لیکن روایت کا یہ پہلا حصہ ضعیف ہے۔اس لیے اسے مستحب تو قرار دیا جاسکتا ہے، ضروری نہیں۔البتہ حدیث کا دوسرا حصہ ’’ صف کےخلا کوپُر کرو۔،، صحیح ہے، کیونکہ یہ حکم دوسری احادیث سےبھی ثابت ہے۔