Book - حدیث 68

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْمَاءِ لَا يُجْنِبُ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ حَدَّثَنَا سِمَاكٌ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ اغْتَسَلَ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَفْنَةٍ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَتَوَضَّأَ مِنْهَا أَوْ يَغْتَسِلَ فَقَالَتْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَاءَ لَا يُجْنِبُ

ترجمہ Book - حدیث 68

کتاب: طہارت کے مسائل باب : (جنبی کا مستعمل) پانی ’’جنبی‘‘ نہیں ہوتا سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی کسی اہلیہ محترمہ نے لگن میں سے غسل کیا ۔ نبی کریم ﷺ تشریف لائے آپ ﷺ اس سے وضو یا غسل کرنا چاہتے تھے ، تو اہلیہ محترمہ نے آپ ﷺ کو بتایا کہ اے اللہ کے رسول ! میں جنابت سے تھی ( اور میں نے اسی پانی سے غسل کیا ہے ) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ( تو کیا ہوا ؟ ) پانی جنبی نہیں ہوتا ( پاک ہی رہتا ہے ) ۔ “
تشریح : فوائد و مسائل: (1) یہ روایت سنداً ضعیف ہے ۔ تاہم صحیح مسلم کی حدیث میں یہی بات بیان کی گئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے (غسل سے) بچے ہوئے پانی سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔(حدیث : 323) غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی نےحدیث 68 کو صحیح کہا ہے ۔(2) اس سے معلوم ہوا کہ جنبی کا مستعمل بقیہ پانی پاک اور قابل استعمال رہتا ہے ۔(3) اور وہ حدیث جس میں مرد وعورت کو ایک دوسرے کے بچے ہوئے پانی کے استعمال سے منع کیا گیا ہے ، وہ نہی تنزیہی ہے ۔ (یعنی اس ممانعت پر عمل کرنا بہتر ہے ) (سنن نسائی ، حدیث :239) فوائد و مسائل: (1) یہ روایت سنداً ضعیف ہے ۔ تاہم صحیح مسلم کی حدیث میں یہی بات بیان کی گئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے (غسل سے) بچے ہوئے پانی سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔(حدیث : 323) غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی نےحدیث 68 کو صحیح کہا ہے ۔(2) اس سے معلوم ہوا کہ جنبی کا مستعمل بقیہ پانی پاک اور قابل استعمال رہتا ہے ۔(3) اور وہ حدیث جس میں مرد وعورت کو ایک دوسرے کے بچے ہوئے پانی کے استعمال سے منع کیا گیا ہے ، وہ نہی تنزیہی ہے ۔ (یعنی اس ممانعت پر عمل کرنا بہتر ہے ) (سنن نسائی ، حدیث :239)