کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ بَابُ مَنْ يُسْتَحَبُّ أَنْ يَلِيَ الْإِمَامَ فِي الصَّفِّ وَكَرَاهِيَةِ التَّأَخُّرِ حسن بلفظ على الذين يصلون الصفوف حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى مَيَامِنِ الصُّفُوفِ
کتاب: صف بندی کے احکام ومسائل
باب: امام کے قریب کون کھڑا ہو اور پیچھے رہنے کی کراہت
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بیشک اللہ تعالیٰ صفوں کے دائیں اطراف والوں پر اپنی رحمت ( خاص ) نازل فرماتا ہے اور فرشتے ان کے لیے دعائیں کرتے ہیں ۔ ‘‘
تشریح :
مسلمان کوفضیلت والے مقام کی طرف سبقت کرنااور اس کاحریص ہوناچاہیے تاکہ خصوصی رحمتوں اور فرشتوں کی دعاؤں کامستحق بن سکے ۔خیال رہے کہ امام بائیں جانب کوبھی نہیں بھول جانا چاہیے تاکہ ’’ صفوں کی برابری ،، قائم رہے۔اجر وفضیلت کا تعلق نیت سے بھی ہوتا ہے ۔ایک آدمی جسے اما م کی دائیں جانب کھڑا ہونا ممکن ہےمگر جب دیکھتا ہےکہ اس کی بائیں جانب خالی ہےتوا س طرف کھڑا ہوجائے توان شاء اللہ مذکورہ اجر وفضیلت سےمحروم نہیں رہے گا۔ ( واللہ ذو فضل عظیم ۔واللہ اعلم )
علاوہ ازیں یہ روایت صحیح ابن خزیمہ اور مسند احمد (الفتح الربانی : 5؍ 316) والموسوعۃ الحدیثیۃ )( مسند احمد ، حدیث : 24381 ) میں بایں الفاظ ہے۔ ( ان اللہ وملائکتہ یصلون علی الذین یصلون الصفوف ) ’’ اللہ تعالی ان لوگوں پررحمت نازل فرماتا اورفرشتے ان کےلیے دہائیں کرتےہیں جوصفوں کوملاتےہیں ،،۔ اورشیخ البانی � نےاس حدیث کوانہی الفاظ کےساتھ ’’حسن ،، قراردیا ہے۔گویا ان کےنزدیک اس حدیث میں (میامن الصفوف ) کی بجائے ( یصلون الصفوف ) ہی کےالفاظ ہیں، جن سے صفوں کےملانے کی فضیلت کااثبات ہوتا ہے،نہ کہ امام کہ دائیں جانب کھڑے ہونے کی فضیلت ،صف بندی کا صحیح طریقے سےاہتمام کرنے میں ہے۔تاہم ہرمعاملے میں داہنے پن کی جوعمومی فضیلت ہے،اس کےتحت امام کی داہنی جانب باعث فضیلت ہوسکتی ہے۔واللہ اعلم
مسلمان کوفضیلت والے مقام کی طرف سبقت کرنااور اس کاحریص ہوناچاہیے تاکہ خصوصی رحمتوں اور فرشتوں کی دعاؤں کامستحق بن سکے ۔خیال رہے کہ امام بائیں جانب کوبھی نہیں بھول جانا چاہیے تاکہ ’’ صفوں کی برابری ،، قائم رہے۔اجر وفضیلت کا تعلق نیت سے بھی ہوتا ہے ۔ایک آدمی جسے اما م کی دائیں جانب کھڑا ہونا ممکن ہےمگر جب دیکھتا ہےکہ اس کی بائیں جانب خالی ہےتوا س طرف کھڑا ہوجائے توان شاء اللہ مذکورہ اجر وفضیلت سےمحروم نہیں رہے گا۔ ( واللہ ذو فضل عظیم ۔واللہ اعلم )
علاوہ ازیں یہ روایت صحیح ابن خزیمہ اور مسند احمد (الفتح الربانی : 5؍ 316) والموسوعۃ الحدیثیۃ )( مسند احمد ، حدیث : 24381 ) میں بایں الفاظ ہے۔ ( ان اللہ وملائکتہ یصلون علی الذین یصلون الصفوف ) ’’ اللہ تعالی ان لوگوں پررحمت نازل فرماتا اورفرشتے ان کےلیے دہائیں کرتےہیں جوصفوں کوملاتےہیں ،،۔ اورشیخ البانی � نےاس حدیث کوانہی الفاظ کےساتھ ’’حسن ،، قراردیا ہے۔گویا ان کےنزدیک اس حدیث میں (میامن الصفوف ) کی بجائے ( یصلون الصفوف ) ہی کےالفاظ ہیں، جن سے صفوں کےملانے کی فضیلت کااثبات ہوتا ہے،نہ کہ امام کہ دائیں جانب کھڑے ہونے کی فضیلت ،صف بندی کا صحیح طریقے سےاہتمام کرنے میں ہے۔تاہم ہرمعاملے میں داہنے پن کی جوعمومی فضیلت ہے،اس کےتحت امام کی داہنی جانب باعث فضیلت ہوسکتی ہے۔واللہ اعلم