Book - حدیث 666

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ بَابُ تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ صحیح حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ وَحَدِيثُ ابْنِ وَهْبٍ أَتَمُّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قُتَيْبَةُ عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ عَنْ أَبِي شَجَرَةَ لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَقِيمُوا الصُّفُوفَ وَحَاذُوا بَيْنَ الْمَنَاكِبِ وَسُدُّوا الْخَلَلَ وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ لَمْ يَقُلْ عِيسَى بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ وَلَا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّيْطَانِ وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ قَالَ أَبُو دَاوُد أَبُو شَجَرَةَ كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَمَعْنَى وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ إِذَا جَاءَ رَجُلٌ إِلَى الصَّفِّ فَذَهَبَ يَدْخُلُ فِيهِ فَيَنْبَغِي أَنْ يُلِينَ لَهُ كُلُّ رَجُلٍ مَنْكِبَيْهِ حَتَّى يَدْخُلَ فِي الصَّفِّ

ترجمہ Book - حدیث 666

کتاب: صف بندی کے احکام ومسائل باب: صفیں سیدھی کرنے کا مسئلہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” صفوں کو درست کر لو ، کندھوں کو برابر رکھو ، درمیان میں فاصلہ نہ رہنے دو اور اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم بن جاؤ ۔ “ راوی حدیث عیسیٰ بن ابراہیم نے «بأيدي إخوانكم» ” اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں “ ۔ کے لفظ بیان نہیں کیے ۔ ” اور شیطان کے لیے خلا نہ چھوڑو ۔ جس نے صف کو ملایا ، اللہ اسے ملائے اور جس نے صف کو کاٹا اللہ اسے کاٹے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ( راوی حدیث ) ” ابو شجرہ “ سے مراد کثیر بن مرہ ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ” اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاؤ ۔“ کا معنی یہ ہے کہ جب کوئی صف میں داخل ہونا چاہے تو ( صف میں پہلے سے موجود ) ہر شخص کو اپنے کندھے نرم کر دینے چاہئیں تاکہ وہ صف میں داخل ہو سکے ۔
تشریح : (1) جس نے صف کوملایا ۔،، یعنی جونماز کی صف میں حاضر ہوا ،اپنے مسلمان بھائیوں کےساتھ مل کر کھڑا ہوا ، اس میں کوئی خلا یا کجی پیدا نہ کی ، توا سےکےلیے نبی ﷺ کےدعا ہےکہ اللہ ا س کو اپنی رحمت خاص سے ملائے۔اور جس نے صف کوکاٹا یعنی مذکورہ امور کےبرعکس کیا تواللہ اس کواپنی رحمت سےمحروم رکھے ۔ (2) ’’ بھائیوں کےلیے نرم ہونے ۔،، کے معنی یہ ہیں کہ صفیں درست کرنےوالے ساتھیوں کےساتھ خوش دلی سےتعاون کیا جائے ۔ آگے پیچھے ہونے کےمعاملے میں وہ جو کہیں مان لیا جائے اورناراض نہ ہوا جائے، نیز یہ معنی بھی ہیں کہ اگر صف میں جگہ ممکن ہوتودوسرے ساتھی کوجگہ دی جائے ۔خیال رہے کہ جگہ نہ ہوتو اس میں گھسنے کی کوشش پہلے سے کھڑے ہوئے بھائیوں کوتنگ کرنا ہےجو کسی طرح روا نہیں۔ (3) امام تکبیر تحریمہ سےپہلے حسب ضرورت ان الفاظ سے نصیحت کرتے رہنا چائیے اور عملا بھی صف درست کرانی چاہیے۔ (1) جس نے صف کوملایا ۔،، یعنی جونماز کی صف میں حاضر ہوا ،اپنے مسلمان بھائیوں کےساتھ مل کر کھڑا ہوا ، اس میں کوئی خلا یا کجی پیدا نہ کی ، توا سےکےلیے نبی ﷺ کےدعا ہےکہ اللہ ا س کو اپنی رحمت خاص سے ملائے۔اور جس نے صف کوکاٹا یعنی مذکورہ امور کےبرعکس کیا تواللہ اس کواپنی رحمت سےمحروم رکھے ۔ (2) ’’ بھائیوں کےلیے نرم ہونے ۔،، کے معنی یہ ہیں کہ صفیں درست کرنےوالے ساتھیوں کےساتھ خوش دلی سےتعاون کیا جائے ۔ آگے پیچھے ہونے کےمعاملے میں وہ جو کہیں مان لیا جائے اورناراض نہ ہوا جائے، نیز یہ معنی بھی ہیں کہ اگر صف میں جگہ ممکن ہوتودوسرے ساتھی کوجگہ دی جائے ۔خیال رہے کہ جگہ نہ ہوتو اس میں گھسنے کی کوشش پہلے سے کھڑے ہوئے بھائیوں کوتنگ کرنا ہےجو کسی طرح روا نہیں۔ (3) امام تکبیر تحریمہ سےپہلے حسب ضرورت ان الفاظ سے نصیحت کرتے رہنا چائیے اور عملا بھی صف درست کرانی چاہیے۔