Book - حدیث 664

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ بَابُ تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ صحیح حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ وَأَبُو عَاصِمِ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ طَلْحَةَ الْيَامِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّلُ الصَّفَّ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَى نَاحِيَةٍ يَمْسَحُ صُدُورَنَا وَمَنَاكِبَنَا وَيَقُولُ لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْأُوَلِ

ترجمہ Book - حدیث 664

کتاب: صف بندی کے احکام ومسائل باب: صفیں سیدھی کرنے کا مسئلہ سیدنا براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صفوں کے درمیان ایک طرف سے دوسری طرف کو چلتے جاتے ۔ ( اس اثناء میں ) آپ ہمارے سینوں اور کندھوں پر ہاتھ پھیرتے اور فرماتے ” آگے پیچھے مت ہوو ، ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف آ جائے گا ۔ “ اور آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے ” اللہ عزوجل پہلی صفوں میں آنے والوں پر رحمت نازل کرتا ہے اور فرشتے ان کے لیے دعائیں کرتے ہیں ۔ “
تشریح : نبی ﷺ کاعملا صفوں کوبرابر کرنا کرانا اس کےانتہائی تاکیدی عمل ہونے کی دلیل ہے۔نیز چاہیے کہ امام ایسا ہوجو صاحب علم ، باعمل ، باوقار اور باہیبت ہواور خوش اخلاق بھی کہ دینی امور میں اپنے سے چھوٹوں اوربڑوں کی بالفعل اصلاح کرسکے۔نوعمر، علم وعمل میں کوتاہ اورتنحواہ دار اماموں کےلیے اس انداز سےتعلیم وتربیت بالعموم مشکل ہوتی ہے۔واللہ المستعان . نبی ﷺ کاعملا صفوں کوبرابر کرنا کرانا اس کےانتہائی تاکیدی عمل ہونے کی دلیل ہے۔نیز چاہیے کہ امام ایسا ہوجو صاحب علم ، باعمل ، باوقار اور باہیبت ہواور خوش اخلاق بھی کہ دینی امور میں اپنے سے چھوٹوں اوربڑوں کی بالفعل اصلاح کرسکے۔نوعمر، علم وعمل میں کوتاہ اورتنحواہ دار اماموں کےلیے اس انداز سےتعلیم وتربیت بالعموم مشکل ہوتی ہے۔واللہ المستعان .